مودی کا پہلی بار جنوبی ہند ریلی سے خطاب - کانگریس کو نشانہ بنایا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-12

مودی کا پہلی بار جنوبی ہند ریلی سے خطاب - کانگریس کو نشانہ بنایا

بی جے پی تشہیری کمیٹی کے قومی صدر و چیف منسٹر گجرات نریندر مودی نے کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت کو اپنی سخت تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے ملک کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کی قسمت کو بدلنے اور ترقی کی راہ پر لے جانے کیلئے خاندانی جماعت کانگریس کو ملک سے چھٹکارا دلائیں۔ کانگریس حکومت کی بدعنوانیوں، رشوت، مالیاتی اسکینڈلس، سرحدوں کی حفاظت میں ناکامی، بیروزگاری کو دور کرنے اور قیمتوں کو اضافہ کو روکنے میں ناکامی سے ملک کا ہر شہری بدظن ہوچکا ہے اور کانگریس حکومت پر سے عوام کا اعتماد بھروسہ ختم ہوچکا ہے۔ کانگریس کو ملک کے 65فیصد نوجوان جن کی عمر35سال سے کم ہے ان کا مستقبل سنوارنے کی کوئی فکر نہیں ہے، اگر غریب، کمزور، کسان اور نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر بنانا ہے تو ملک کی ترقی کی راہ میں گامزن کرنا ہی واحد راستہ ہے۔ ترقی سے ہی تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ نریندر مودی آج شام لال بہادر اسٹیڈیم میں بی جے پی کے زیر اہتمام منعقدہ "نوبھارت یوا بھیری" جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ لال بہادر اسٹیڈیم نوجوانوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور اسٹیڈیم کے باہر بھی ہزاروں لوگ موجود تھے جو اسٹیڈیم میں جگہ کی تنگی کے باعث داخل نہیں ہوسکے۔ نریندر مودی نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے آندھراپردیش کی تقسیم سے متعلق حکومت کی پالیسی پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے جلسہ عام میں جئے تلنگانہ اور جئے آندھرا کے نعرے بلند کئے۔ انہوں نے کانگریس سے سوال کیا کہ اس نے 2004ء میں تلنگانہ دینے کا وعدہ کیا تھا اس وقت سے ہی آندھرا کے صدر مقام کا اعلان اور اس کے قیام کیلئے اقدامات کیوں شروع نہیں کئے۔ انہوں نے تلنگانہ اور آندھرا کے عوام سے کہاکہ ماں کے دودھ میں کوئی فرق نہیں ہوتا لیکن کانگریس نے ریاست کی جس طرح تقسیم کی ہے اس سے ماں کے دودھ میں دراڑ ڈال دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گجرات میں لاکھوں تلگو عوام مقیم ہے اور وہ خوش و خرم رہتے ہوئے گجرات کی ترقی میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ اور آندھرا کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اور ترقی کرتے ہوئے گجرات سے آگے نکل جائیں۔ چیف منسٹر گجرات نے ملک کی سرحد پر پیش آئے حالیہ واقعات کیلئے مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا اور کہاکہ پاکستانی فوج ملک کی سرحد میں داخل ہوکر ہمارے 5فوجی جوانوں کے سر کاٹ لے کر گئے۔ اس وقت وزیراعظم نے کہا تھا کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چند دن قبل دوبارہ پاکستان کے فوجیوں نے ہمارے 5سپاہیوں کا قتل کردیا اس کے باوجود مرکزی حکومت نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔ 125کروڑ کا یہ ملک خاموشی کے ساتھ یہ ساری چیزیں برداشت کررہا ہے۔ پچھلے دنوں کشمیر کے علاقہ کشٹوار میں لوگوں کو مارا گیا۔ کئی لوگوں کی دکانیں اور مکانات کو آگ لگادی گئی۔ بی جے پی قائد ارون جیٹلی کشٹوار کا دورہ کرنے جاتے ہیں تو انہیں روک دیا گیا کیونکہ جموں کشمیر کی حکومت حقائق کو چھپانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سوال کشٹوار کے شہریوں کا نہیں ہے بلکہ ملک کے امن پسند شہریوں کا جو سکھ اور چین کی زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ووٹ بینک کی سیاست کی خاطر شہریوں کے تحفظ کو نظر انداز کردیا ہے۔ جلسہ کو بی جے پی قائدین وینکیا نائیڈو، بنڈارو دتاتریہ، ودیا ساگر راو( سابق مرکزی وزیر)، صدر ریاستی بی جے پی جی کشن ریڈی ایم ایل اے، لکشمی نارائنہ ایم ایل اے، این جناردھن ریڈی ایم ایل اے، مرلیدھر اور دیگر قائدین نے خطاب کرتے ہوئے کانگریس حکومت پر سخت تنقید کی۔ سہ نشین پر سابق صدر بی جے پی بنگارو لکشمن، بی جے پی ترجمان نرملا سیتارامن، سابق صدر ریاستی بی جے پی اندرا سین ریڈی، سابق گورنر راما راؤ موجود تھے۔ سابق ایم ایل اے جی لکشمن نے جلسہ کی کارروائی چلائی۔


--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں