درگا ناگپال کی معطلی کے خلاف مفاد عامہ کی درخواست مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-17

درگا ناگپال کی معطلی کے خلاف مفاد عامہ کی درخواست مسترد

نئی دہلی۔(یو این آئی) سپریم کورٹ نے آج مفاد عامہ کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں نوئیڈا کی ایس ڈی ایم درگا شکتی ناگپال کی معطلی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ سرویس کے معاملات میں مفاد عامہ کی درخواست کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ طاقتور ریت مافیا سے مقابلہ کرنے پر اکھلیش یادو حکومت کی جانب سے آئی اے ایس عہدیدار کی معطلی پر عوام میں برہمی پائی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاکہ اگر ناگپال خود درخواست داخل کرتی ہیں تو عدالت اس پر غور کرسکتی ہے۔ درگا کے شوہر کا جو خود بھی غازی آباد میں آئی اے ایس عہدیدار ہیں، جھانسی تبادلہ کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے معطل آئی اے ایس عہدیدار درگا شکتی ناگپال کی تائید میں مبینہ طورپر فیس بک پر ایک پوسٹ لکھنے پر ایک دلت اسکالر کی گرفتاری کے بارے میں آج حکومت اترپردیش سے وضاحت طلب کرلی۔ جسٹس ایچ ایچ گھوکھلے کی زیر قیادت بنچ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کی اور کہاکہ وہ مصنف کنول بھارتی کو گرفتار کرنے کے بارے میں اپنا جواب داخل کرے۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں بھارتی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ بھارتی نے دلتوں کو درپیش مسائل کے بارے میں کئی کتابیں لکھی ہیں۔ انہوں نے فیس بک پر اپنے پوسٹ میں کہا تھا کہ گوتم بدھ نگر کی ایس ڈی ایم کو مبینہ طورپر ایک مسجد کی دیوار کے انہدام پر گرفتار کیا گیا ہے۔ بہرحال اس معاملہ میں بھارتی کی ضمانت دے دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں 16 مئی کو کہا تھا کہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر پولیس سینئر عہدیداروں سے پیشگی اجازت حاصل کئے بغیر گرفتار نہیں کرسکتی۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ مرکز کے مشورے پر سختی سے کار بند رہے جس میں کہاگیا ہے کہ آئی جی پی یا ڈی سی پی یا ایس پی درجہ کے عہدیدار سے پیشگی اجازت لئے بغیر کسی شخص کو گرفتار نہ کیاجائے۔ فیس بک پر تبصرہ کرنے یا کسی پوسٹ کو پسند کرنے کی پاداش میں گرفتاریوں پر عوامی برہمی کے پیش نظر مرکز نے 9 جنوری کو تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو اڈوائزری جاری کی تھی اور کہا تھا کہ ایسے معاملوں میں سینئر پولیس عہدیداروں کی پیشگی اجازت حاصل کئے بغیر کسی شخص کو گرفتار ہن کیاجائے۔ سپریم کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جس میں حکام کو یہ ہدایت دینے کی گذارش کی گئی تھی کہ کسی کیس کے زیر التوا رہنے کے دوران قابل اعتراض تبصرہ نہ کیا جائے، پولیس کے خلاف حکم التوا جاری کیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں