محروسین کو انتخاب لڑنے سے روکنے کی مخالفت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-04

محروسین کو انتخاب لڑنے سے روکنے کی مخالفت

debarring arrested persons from contesting polls
سپریم کورٹ کے 2 دورس اثرات کے حامل فیصلوں پر نظر ثانی کیلئے آج 2خصوصی درخواستیں عدالت میں پیش کی گئیں۔ ان فیصلوں میں سے ایک میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی فوجداری مقدمات میں سزا پاجائیں وہ اپنے عہدہ کیلئے نا اہل ہوجائیں گے جبکہ دوسرے فیصلے میں کہا تھا کہ جو افراد فوجداری مقدمات کے تحت گرفتار کئے گئے ہوں اور تحویل میں ہوں جن کی ضمانت منظور نہیں ہوئی ہو وہ انتخابات نہیں لڑ سکتے۔ نظر ثانی درخواست صدر ہریانہ سواتنتر پارٹی رمیش دیال نے دائر کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ اس نے 10 جولائی کو جو فیصلے کئے ہیں ان پر نظر ثانی کی جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلوں میں کہا تھا کہ کوئی بھی شخص جو جیل میں ہو یا پولیس تحویل میں ہو قانون ساز اداروں کیلئے کسی بھی انتخاب نہیں لڑسکتا۔ اس طرح زیر دریافت قیدیوں کے جیل میں رہتے ہوئے انتخاب لڑنے کے دور کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس میں احتیاطی گرفتاریوں کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔ اپنے ایک اور دور درس اثرات کے حامل فیصلے میں سپریم کورٹ نے قانون عوامی نمائندگی کے ایک دفعہ کو برخواست کردیا تھا جس کے تحت کسی بھی سزا یافتہ قانون ساز کو عدالت عظمی میں اپیل زیر التوا ہونے کی بنیاد پر نا اہل قرار دینے سے روکا گیا تھا۔ عدالت کے ان فیصلوں کی کئی سیاستدانوں نے پارٹی اور سیاسی خطوط سے بالاتر ہوتے ہوئے مخالفت کی تھی اور مرکزی حکومت نے بھی اشارہ دیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے اس فیصلے پر نظر ثانی کی استدعا کرے گی۔ اس کے علاوہ حکومت نے کہا تھا کہ وہ موجودہ قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے بھی اس کا کوئی قانونی حل نکالے گی۔ آج سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ جو فیصلہ عدالت نے دیا ہے وہ غلطیوں پر مبنی ہے۔ کہا گیا کہ عدالت نے قانون عوامی نمائندگی کے جس دفعہ کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اس کی تاریخ اور تفصیلات وغیرہ کا جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ عدالت نے غلطیوں پر مبنی فیصلہ جاری کیا ہے جس کے ملک کی پارلیمنٹ، ریاستی اسمبلیوں کے علاوہ جمہوریت کے کام کاج پر اثر ہوسکتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دستور کابنیادی ڈھانچہ یہ ہے کہ سیاست کو مجرمانہ رنگ دینے سے روکا جاسکے لیکن اس کو اس حدتک وسعت نہیں دی جاسکتی جس کے نتیجہ میں جمہوری طورپر تشکیل کردہ پارلیمنٹ کمزور ہوجائے اور اس کی برقراری پر ہی سوال اٹھنے لگیں۔ درخواست گذار نے کہا کہ یہ مسئلہ ایسا ہے جس کا دستور کی ایک وسیع تر بینچ کے ذریعہ جائزہ لئے جانے کی ضرورت ہے۔

Review plea in SC on debarring arrested persons from contesting polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں