مرسی کے حامیوں او مخالفین کی جھڑپوں سے رمضان کی سرگرمیاں متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-13

مرسی کے حامیوں او مخالفین کی جھڑپوں سے رمضان کی سرگرمیاں متاثر

مصر میں مقدس ماہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے تاہم 20 ایاہ الاکو کچھ زیادہ مسرت نہیں۔ وہ اکثر حالیہ عرصہ کے دوران معزول اسلام پسند صدر محمد مرسی کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں ہلاک ہوئے اس کے 2 پڑوسیوں کے بارے میں سوچتی رہتی ہے۔ اس نے جمعرات کو بتایاکہ میرا خاندان مکان کے ایک بڑی لال وین اور شاہراؤں پر رنگا رنگی آرائشی اشیاء لٹکانے کا منصوبہ بنارہے تھے تاہم ہمارے دوستوں کی موت نے اس قسم کے خوشگوار لمحات کو مسموم بنادیا۔ 30جون کو مخالف مرسی احتجاجی سڑکوں پر پہنچ گئے۔ محمد مرسی ایک سال قبل برسر اقتدار آئے تھے جبکہ بد انتظامی کی بناء پر انہیں معزول کردیا گیا۔ قبل ازیں مرسی نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا جس پر فوج نے انہیں 30 جون کو عہدے سے ہٹادیا۔ اس مقام پر معزول قائد کو رکھا گیا ہے اس کے باہر مرسی کے حامیوں اور سکیورٹی فورسس کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم 51افراد ہلاک اور دیگر 450 سے زائد زخمی ہوگئے۔ 55سالہ گھریلو خاتون حنا احمد نے ژنہوا کو بتایاکہ وہ محسوس کررہی ہیں کہ ماضی کی طرح مقدس ماہ رمضان اس وقت پرجوش نہیں جبکہ شورش نے انہیں 15دن قبل رمضان کی تیاریوں کا موقع ہی نہیں دیا جبکہ رمضان کی آمد سے 15دن قبل تیاریاں کرنے لگتے ہیں۔ عوام "رمضان یمش" کی حیثیت سے مشہور رسدات کی خریدی کیلئے ایک ماہ طویل روزوں سے قبل بازاروں میں اکٹھا ہوجاتے ہیں تاہم بیوپاریوں نے بتایاکہ موجودہ مرحلہ پر کاروبار معمولی ہے۔ یمش کے تاجر امرو قطب نے بتایاکہ 30 جون سے قبل کے وقفہ کے مقابلہ میں کاروبار میں کمی ہورہی ہے۔ مصر کے بدترین دور میں بھی مصری رمضان کیلئے اشیاء کی خریداری کیا کرتے تھے تاہم اب عوام کو باہر نکلنے سے خوف ہے۔ 40 سالہ قطب نے یہ بات بتائی۔ 30سالہ اکاونٹنٹ ریحاب محمد اپنے خاندان اوردوستوں کیلئے ماہ رمضان میں ضیافتوں کے اہتمام کے خواہاں ہیں تاہم اس نے بتایاکہ وہ رمضان کی غذائی اشیاء کی خریدی کیلئے مرکزی علاقہ قاہرہ کی ایک سوپر مارکٹ گئی تھی جبکہ مارکٹ تقریباً خالی تھی۔ انہوں نے بتایاکہ رمضان کا اہم ترین ستون بڑی مساجد میں دوستوں گروپس کے ساتھ ذکر و اذکار ہے تاہم تشدد کے اندیشوں کے تحت اس سال وہ مساجد کو نہیں جاسکیں گے۔ مرسی کے حامیوں اور مخالفین دونوں مساجد میں تقاریر کررہے ہیں۔جس کے نتیجہ میں بآسانی جھڑپیں ہوسکتی ہیں۔ شاہراؤں پر شامیانے دیکھے جاسکتے ہیں جہاں تیار غذا فراہم رہتی ہے اور دعوتیں کی جاتی ہیں۔ تاہم اسلام پسند بالخصوص اخوان المسلمین کے زیر اہتمام جہاں پاستا( گوندھا ہوا آٹا) چاول اورشکر ارزاں قیمتوں پر دستیاب ہوتی ہیں ان کا کوئی نام و نشان نہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں