آئی بی افسر راجندر کمار - بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے بھی رازدار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-06

آئی بی افسر راجندر کمار - بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے بھی رازدار

عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کے معاملے میں انٹلی جنس بیورو( آئی بی) کے خصوصی ڈائریکٹر راجندر کمار کے سلسلے میں سی بی آئی شش و پنج میں مبتلا ہے۔ سی بی آئی کے ذریعہ داخل کی گئی چارج شیٹ میں نام ہونے کے باوجود مرکزی جانچ ایجنسی ان پر شکنجہ کسنے سے بچ رہی ہے۔ دراصل عشرت جہاں کی طرح ہی راجندر کمار دہلی کے بٹلہ ہاوس فرضی انکاونٹر کے بھی راز دار ہیں۔ کانگریس کو یہ ڈر ستارہا ہے کہ انتخابی موسم میں یہ مسئلہ اچھلا تو اس کی بہت بڑی فضیحت ہوسکتی ہے، اسی لئے بی جے پی کے بعد خود کانگریس بھی راجندر کے دفاع میں ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ وزارت داخلہ کی مداخلت کی وجہہ سے سی بی آئی کو آخری وقت پر ان کی گرفتاری روکنی پڑی تھی۔ راجندار کمار ستمبر 2008ء میں سنٹرل آئی بی کے انچارج تھے، بتایاجاتاہے کہ انہیں دہلی کے بٹلہ ہاوس انکاونٹر کے تمام واقعات کی معلومات تھیں۔ بٹلہ ہاوس کے جس مکان میں انکاونٹر کیا گیاتھا اس کا ان پٹ بھی راجندر کو معلوم تھا۔ اب کانگریس اور حکومت کو یہ خوف ستارہا ہے کہ راجندر کمار کے خلاف اگر عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں کارروائی کی گئی توبٹلہ فرضی انکاونٹرکا سچ بھی سامنے آسکتا ہے۔ ایسے میں پارٹی اور منموہن سنگھ کی قیادت والی یوپی اے حکومت کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ اس انکاونٹر کو دہلی پولیس نے انجام دیاتھا، جو مرکزی حکومت کے تحت آتی ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ کانگریس اور وزارت داخلہ راجندار کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کی چارج شیٹ میں سی بی آئی نے راجندر کمار کا نام سازش میں برابر کے شریک کار کے طورپر شامل تو کرلیا لیکن سیاسی دباؤ میں انہیں گرفتار کرنے سے بچ رہی ہے۔ خود وزارت داخلہ نے راجندر کمار کے خلاف کارروائی سے پہلے پختہ ثبوت طلب کئے ہیں، جو سی بی آئی کے پاس ابھی تک نہیں ہیں، یہی وجہہ ہے کہ اب تک راجندر کمار کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ راجندار کمار 2001ء سے 2005ء تک گجرات آئی بی میں رہے ہیں، ان کا یہاں ٹرانسفر نریندر مودی نے ہی اس وقت کے وزیر داخلہ لال کرشن اڈوانی سے سفارش کرکے کرایا تھا اور اس دوران ہی گجرات میں سمیر خان، صادق جمال، سہراب الدین و کوثر بی اور عشرت اور اس کے 3ساتھیوں کو گجرات پولیس کے ہاتھوں فرضی انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ فرضی انکاونٹروں کے سلسلہ میں روز بروز نئے نئے انکشاف کے بعد اب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شاید اس سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے اسی لئے بٹلہ ہاؤس انکاونٹر کی دوبارہ تفتیش کرانے سے انکار کردیا تھا کہ کہیں کانگریس حکومت کے بھی کچھ راز نہ کھل جائیں۔ یہی وجہہ ہے کہ سماج وادی پارٹی اور ڈگ وجئے سنگھ کے ذریعہ انکاونٹر کو فرضی قراردئیے جانے کے اور مسلمانوں کے ذریعہ بارہا اس انکاونٹر کی دوبارہ تفتیش کرائے جانے کے بعد حکومت اس کیلئے تیار نہیں ہوئی تھی۔ خیال رہے کہ اس انکاونٹر کو ایس پی کے ساتھ ساتھ کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے بھی فرضی بتایا تھا، مرکزی وزیر سلمان خورشید نے تو اترپردیش اسمبلی انتخابات کے دوران یہاں تک ہا تھا کہ اس واقعہ کے تصویر دیکھ کر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی پھوٹ پھوٹ کر روئی تھیں۔ قابل ذکر ے کہ 19؍ستمبر 2008ء میں بٹلہ ہاوس کے L18 میں دہلی پولیس نے ایک فرضی انکاونٹر کرکے 2مسلم نوجوانوں عاطف امین اور محمد ساجد کو ہلاک کردیا تھا جب کہ2 دیگر مسلم نوجوانوں محمد سیف اور ذیشان کو گرفتار کیا تھا جبکہ ایک دیگر مسلم نوجوان عارض خان کو فرار بتایاتھا۔ پولیس والوں نے ان تمام مسلم نوجوانوں پر انڈین مجاہدین سے رابطہ کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ انکاونٹر کیاتھا۔ محمد سیف اور ذیشان کا کیس دہلی کی ساکیت کورٹ میں چل رہا ہے۔ یہ دونوں ابھی گجرات کی سابرمتی جیل میں بند ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں