پرانی دہلی - رمضان سے قبل فرقہ وارانہ ماحول مکدر کرنے کی سازش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-06

پرانی دہلی - رمضان سے قبل فرقہ وارانہ ماحول مکدر کرنے کی سازش

رمضان المبارک کی آمداور الیکشن کے دور میں ایک مرتبہ پھر سے دہلی کی پرامن فضاء مکد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شرپسند عناصر نے آج شاہی مسجد فتحپوری میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ وہاں قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے حوض میں ڈال دیا گیا۔ عین نماز جمعہ کے وقت ہوئی اس حرکت سے نمازیوں میں اشتعال پیدا ہوگیا لیکن شرپسندوں کی سازش کا اندازہ ہوتے ہی علاقہ کے معزز لوگوں نے لوگوں کو سمجھایا اور فوراً پولیس کو فون کرکے حالات قابو میں کرنے کا کہا۔ حالانکہ شروع میں پولیس نے معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا مگر بعد میں پولیس نے کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی اور بطور ثبوت قرآن پاک کو اپنے ساتھ لے گیء۔ اس حرکت سے مسجد کی سکیورٹیکا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ آج پرانی دہلی علاقہ میں اس وقت حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی جب مسجد فتحپوری میں جمعہ کی نماز کے وقت شرپسند عناصر نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب نماز ہورہی تھی۔ اسی دوران شرپسند عناصر مسجدمیں داخل ہوکر اس حرکت کو انجام دیا۔ مفتی مکرم احمد نے بتایاکہ جب نماز ہوچکی اور چند لوگ مسجد میں رہ گئے تب لوگوں نے دیکھاکہ حوض میں قرآن پاک پڑا ہے۔ نکالنے پر دیکھا تو اس پر نجاست لگی تھی اس پر لوگوں میں غم و غصہ پیدا ہوا اور لوگوں نے شور مچانا شروع کردیا۔ انہوں نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے جب اس کی اطلاع پولیس کو دی تو پولیس نے موقع کا معائنہ کیا اور بتایاکہ ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔ پولیس افسران نے یقین دہانی کرائی کہ مسجد کی سکیورٹی بڑھائی جائے گی۔ مفتی مکرم احمد نے بتایاکہ مسجد میں سی سی ٹی وی کیمرے خراب پڑے ہیں ہم نے کئی مرتبہ وقف بورڈ سے شکایت کی، مگر سنوائی نہیں ہوئی۔ اگر کیمرے لگے ہوتے تو شرپسند عناصر کی شناخت ہوجاتی۔ انہوں نے بتایاکہ کل ہی ہم نے حوض کی صفائی کرائی ہے۔ شر پسند عناصر کو معلوم تھا کہ حوض کی صفائی ہورہی ہے اور قرآن پاک حوض میں ذالا جائے تو صاف نظر آجائے گا۔ یہ ان لوگوں نے حرکت کی ہے جو مسجد کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے چند روز قبل وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ رمضان و عید کے پیش نظر تمام مساجد کی سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے اور ایسے احکامات جاری کئے جائیں جس سے عبادت میں خلل نہ پڑے۔ مولانا محمد معظم احمد نے بتایاکہ اس حرکت سے عوام مشتعل ہوگئے تھے، مگر بمشکل انہیں خاموش کیا گیا اور گھر بھیجا گیا۔ پولیس افسران کے پہنچنے پر ہم نے پورا معاملہ بتایااور کہاکہ یہ معاملہ پراپرٹی سے متعلق ہے۔ لہذا آپ قرآن پاک بطور ثبوت اپنے ساتھ لے جائیں اور ایف آئی آر درج کریں۔ اس پر پولیس افسران نے کہاکہ قرآن پاک ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں ہے ہم فوٹو کی بنا پر ہی کارروائی کرلیں گے۔ پولیس افسران سے کہا گیا کہ فوٹو کے ثبوت اکثر مٹادئیے جاتے ہیں اس لئے آپ قرآن پاک ساتھ لے کر جائیں اور کارروائی کریں۔ پولیس افسران نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسا کرنے کی کسی کی ہمیت کیسے ہوسکتی ہے۔ مولانا معظم نے بتایا کہ ہم نے کہاکہ نماز کا وقت ہے کوئی بھی شخص کرتا پاجامہ پہن کر اور داڑھی لگاکر آسانی سے آسکتا ہے۔ مسجد سکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ بعد میں لاہوری گیٹ تھانہ کے ایس ایچ او قرآن پاک اپنے ساتھ لے گئے اور ایف آئی آر درج کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ مولانا معظم احمد نے بتایاکہ ہم نے کل ہی حوض کی صفائی کی ہے۔ یہ ایک بڑی سازش ہے جو پوری پلاننگ سے کی گئی، اس میں کوئی ایک شخص شامل نہیں ہے بلکہ کئی لوگ اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ رمضان اور الیکشن کے مد نظر یہ ایک بڑی سازش ہے دہلی میں فساد برپا کرنے کی۔ تادم تحریر مسجد کے آس پاس حالات قابو میں تھے اور مسجد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ قابل ذکر ہے کہ رمضان میں مسلم علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، اس سے قبل اوکھلا علاقہ میں مسلسل 3،4سال تک ماحول کشیدہ رہا اور فساد برپا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہاں کے لوگوں نے صبر سے کام لیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اوکھلا میں ناکام ہونے کے بعد شرپسند عناصر نے پرانی دہلی کے گنجان آبادی والے علاقہ کو نشانہ بنایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اصل مجرمین تک پہنچ پاتی ہے یا نہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس حرکت کے بعد انتظامیہ کو مستعد رہنا ہوگا اور رمضان کے موقع پر مساجد کی نگرانی کرنی ہوگی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں