12/جولائی نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
عشرت جہاں کی فرضی انکاونٹر میں ہلاکت کے وقت احمد آباد کرائم برانچ میں برسرکار رہنے والے 2سابق پولیس عہدیداروں نے سی بی آئی کو بتایا آئی پی ایس عہدیدار ڈی جی ونجارا نے (جواب معطل ہے) ان سے کہا تھا کہ پولیس کو اس "کاروائی" کیلئے سیاسی منظوری حاصل ہوگئی ہے۔ یہ بیان سی بی آئی کی جانب سے 3 جولائی کو عدالت میں پیش کردہ چارج شیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس چارج شیٹ میں اس انکاونٹر کو واضح طورپر فرضی قرار دیا گیاہے۔ ڈی ایس پی کی حیثیت سے 2011 میں سبکدوش ہوئے ڈی ایچ گوسوامی نے سی بی آئی سے کہاکہ سینئر انٹلی جنس عہدیدار راجندر کمار کو انہوں نے ڈی جی ونجارا سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ اس (فرضی انکاونٹر منصوبہ) کے تعلق سے چیف منسٹر نریندر مودی سے بات کریں۔ انہوں نے بتایاکہ 13جون 2004ء کو وہ شام 7:30 بجے سے 8بجے کے درمیان جی ایل سنگھل کے ساھت ان کی گاڑی میں شاہی باغ آفس کو گئے تھے۔ وہ اس وقت سنگھل کے ریڈر تھے۔ انہوں نے بتایاکہ راجندر کمار، پی پی پانڈے اور ڈی جی ونجارا اس ونجارا کے چیمبر میں موجود تھے۔ انہوں نے بتایاکہ اس وقت یہ تینوں کسی منصوبہ بند "انکاونٹر" کے ایف آئی آر کے تعلق سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ انہیں یادہے کہ ونجارا سے راجندر کمار نے کہا تھا کہ وہ چیف منسٹر سے اس تعلق سے بات کرے۔ ونجارا نے اس وقت کہا تھا کہ وہ "سفید داڑھی " اور "کالی داڑھی" دونوں سے بات کریں گے۔ اس وقت سفید داڑھی مودی کو اور کالی داڑھی اس وقت کے منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ امیت شاہ کو کہا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ 14جون کو سہ پہر 3بجے سنگھل نے ان سے ڈی جی ونجارا سے ملنے گئے۔ اس وقت ونجارا نے اپنے ہاتھ سے تحریر کردہ کمپلین سنگھل کو بتائی۔ انہوں نے اس شکایت کو دیکھا تو اس میں کچھ لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہلاکت کا تذکرہ تھا جو چیف منسٹر کو ہلاک کرنے احمد آباد آئے تھے۔ ایک اور ریٹائرڈڈی ایس پی کے ایم واگھیلا نے بھی اپنے بیان میں بتایاکہ ونجارا نے ان سے کہا تھا کہ انہیں اس کارروائی کے تعلق سے کالی داڑھی اور سفید داڑھی کی منظوری حاصل ہے۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں