12/جولائی چنئی پی۔ٹی۔آئی
وزارت سمندر پار ہندوستانی امور نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی ہند کی خواتین کا قابل لحاظ تناسب بیرون ممالک خصوصی طورپر خلیج گارس میں ملازمت کرنے کو ترجیح دے رہا ہے اور اس میں گذشتہ 5سالوں کے دوران اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2008ء میں 519 ایسی خواتین کو پروٹیکٹر آف امیگرینٹس کی جانب سے کلےئرنس مل گیا جو میٹریکولیشن سے بھی کم تعلیم یافتہ تھیں اور ان کا تعلق ٹاملناڈو، کیرالا، کرناٹک اور پڈو چیری سے تھا جبکہ 2009ء میں 957 خواتین، 2010ء میں 1363اور 2011 میں 1981 خواتین نے بیرون ملک جاکر ملازمت اختیار کی 2012 ء میں حالانکہ 1534 خواتین بیرون ملک روانہ ہوئیں لیکن خواتین کی اس تعداد کو کس بھی طرح کم نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اس دوران بیرون ملک روانہ ہونے والوں کی مجموعی تعداد ہی کم رہی۔ جاریہ سال جون کے ماہ تک 490 خواتین بیرون ملک روانہ ہوئیں جس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ خواتین بھی ملازمت کے حصول کیلئے قانونی چینل کا انتخاب کرنا پسند کرتی ہیں۔ قبل ازیں خواتین کو بیرونی ممالک میں ایجنٹس کے ذریعہ ملازمتوں کا جھانسہ دینے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ خواتین بیرون ملک پہنچ گئیں اور وہاں انہیں پتہ چلا کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ اس طرح وہ بالکل بے یار و مددگار ہوجاتی تھیں جس کے بعد حکومت نے بیداری مہم کا آغاز کیا اور خواتین کو متنبہ کیا کہ وہ ایجنٹس کے جھانسے میں نہ آئیں۔ اب POE میں رجسٹریشن کے ذریعہ ہی ان کی روانگی عمل میں آتی ہے۔ چینائی کے پروٹیکٹر آف امیگرینٹس جے شنکر نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ Rise in South Indian women going abroad for jobs
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں