معیشت کی بحالی کے لیے تمام سرکاری اقدامات کا تیقن - وزیراعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-20

معیشت کی بحالی کے لیے تمام سرکاری اقدامات کا تیقن - وزیراعظم

Prime Minister Manmohan Singh
یہ اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ معیشت مشکل دور سے گذر رہی ہے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج تیقن دیاکہ حکومت کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھے گی تاکہ معیشت کی بحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیراعظم نے روپئے کی قدر میں انحاط کو بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور عالمی عناصر سے منسوب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ روپئے کی قدر میں انحطاط پر قابو پانے کیلئے آر بی آئی کے اقدامات امکانی دباؤ کو دور کردیں گے اور صورتحال برعکس ہوجائے گی۔ انہوں نے شعبہ صنعت کو تیقن دیا کہ حکومت سرگرم کردار ادا کرے گی اور ممکنہ حد تک اقل ترین دخل اندازی کی جائے گی۔ صورتحال ابتر ہوجائے تو حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سرگرم ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی زر مبادلہ بازاروں میں تغیر پذیری فوری طورپر پریشانی کی وجہہ ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی بازاروں میں امریکی مرکزی ذخائر کو واپس لے لینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھرتے ہوئے بازاروں سے بھاری مقدار میں فنڈس واپس لئے گئے ہیں جس کی وجہہ سے روپئے کی قدر میں نمایاں انحطاط پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر قابو پاکر طلب اور رسد دونوں کے مسئلہ کی یکسوئی کی جاسکتی ہے۔ خاص طورپر سونے اور پٹرولیم مصنوعات کی طلب پر قابو پانا ضروری ہے۔ سونے کی درآمد میں پہلے ہی کمی ہوچکی ہے اور پٹرولیم کے شعبہ میں روپئے کی قدر میں انحطاط کی وجہہ سے بڑی حد تک اعتدال کا رویہ پیدا ہوگیا ہے۔ تاہم بحالی برقرار رکھنے کیلئے حکومت اپنی پالیسی میں تبدیلیاں کررہی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پایا جاسکے۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے روپئے کے انحطاط پر قابو پانے کیلئے تاز ترین اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ا س سے طویل مدتی سود کی شرحوں میں اضافہ کا اشارہ نہیں ملتا۔ یہ اقدامات امکانی دباؤ پر قابو پانے کے مقصد سے کئے گئے ہیں جو کرنسی کی قدر میں انحطاط کی وجہہ سے پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوروپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت معاہدہ تکمیل کے مرحلہ میں ہے اور امید ہے کہ اپنی مسابقتی صلاحیت میں اضافہ کرکے شعبہ صنعت اس موقع سے استفادہ کرے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر قابو پانے کیلئے حکومت اور آر بی آئی پالیسی کے تمام ذرائع سے استفادہ کرے گی۔ معیشت کے بارے میں منموہن سنگھ نے کہاکہ ایک سال معاشی اعتبار سے برا ثابت ہوا ہے لیکن انہوں نے تیقن دیا کہ ہندوستان اس صورتحال پر جلد ہی قابو پالے گا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کا 4.8 فیصد شرح ترقی کا نشانہ حاصل کرنا مشکل ہے۔ تاہم اس کی کوشش کی جائے گی۔ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اصلاحی اقدامات کی تفصیلات کا بھی انکشاف کیا اور اس سے مالی سال کے نصف آخر میں مرتب ہونے والے اثرات کا تذکرہ کیا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے حکومت کی کارکردگی کے سوال پر آج اپنے سیاسی ناقدین پر جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ "ٹیلی ویژن چینلوں کیلئے (ایسی کہانیاں) اچھی لگتی ہیں لیکن اس کے ذریعہ انتہائی مسخ شدہ تصویر پیش کی جاتی ہے"۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آسوچم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ "مجھے یوپی اے حکومت کی کارکردگی کے مسئلہ پر اظہار خیال کرنے دیجئے۔ ہمارے سیاسی ناقدین ایک بدترین سال کے تجربات پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اس پر ہی تنقیدیں کیا کرتے ہیں۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر تو اچھی لگتی ہیں لیکن ان سے ایک انتہائی بدتر اور مسخ شدہ تصویر دکھائی جاتی ہے"۔ وزیراعظم نے اپنے ناقدین سے کہاکہ یوپی اے کے گذشتہ 8 ال 2004-05 اور 2009-2013 کے دوران ملک کی سالانہ شرح ترقی اوسطً 8.2 فیصد رہی جو ماضی میں این ڈی اے حکومت کے 8سال کی سالانہ شرح ترقی 5.7 سے کہیں زیادہ بہتر رہی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہاکہ زرعی شعبہ نے 10ویں منصوبہ کے مقابلہ 11ویں منصوبہ کے دوران کہیں بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ حقیقی دیہی اجرتیں بھی اس دوران تیزی کے ساتھ بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یوپی اے کے برسر اقتدار آنے سے قبل غریبی کی نیچے کی سطح میں کمی کی شرح 0.7 فیصد سالانہ تھی لیکن 2004-05 سے 2011-12 کے درمیان یہ شرح 2فیصد سالانہ رہی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ "میرے خیال میں ایک ایک ایسا ریکارڈ ہے جس پر کوئی بھی حکومت فخر کرسکتی ہے۔میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ایک سال برا سال بھی آیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس سے بھی گذر جائیں گے"۔

All efforts will be made to rebound economy: Manmohan Singh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں