12/جولائی اسلام آباد پی۔ٹی۔آئی
پاکستان کے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لال مسجد پر یلغار کے ضمن میں مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے ایک درخواست گذار ہارون رشید کی درخواست کی سماعت کے دوران مشرف کے خلاف لال مسجد یلغار کے ضمن میں مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی۔ ہارون رشید لال مسجد کے قاضی عبدالرشید کے فرزند ہیں۔ ہارون رشید نے ان کے والد اور دادی کی ہلاکت کے ضمن میں یہ درخواست پیش کی اور مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔ 3 جولائی 2007ء کو مشرف نے لال مسجد پر فوجی یلغار کا حکم دیا تھا۔ لال مسجد کے ذمہ داروں نے حکومت کے احکام کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اس کے بعد مشرف نے لال مسجد پر فوج کو یلغار کرنے کی ہدایت دی۔ فوج نے 12دن تک لال مسجد کا محاصرہ کرلیا تھا اور اس کے بعد مسجد پر حملہ کردیا تھا۔ لال مسجد اور اس سے متعلقہ دینی مدرسہ کے سینکڑوں بچے ہلاک ہوگئے۔ لال مسجد کے سابق خطیب پر الزام لگایاکہ انہوں نے لاؤذ اسپیکر کے ذریعہ دینی مدرسہ کے طلباء کو فوجیوں پر حملہ کرنے کی ہدایت دی۔ لال مسجد کے امام مولانا عزیز پر الزام لگایا کہ انہوں نے عوام کو بھڑکایا۔ گذشتہ سال انسداد دہشت گردی عدالت نے مولانا عزیز کو بری کردیا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر 16 افراد کو بری کردیا تھا۔ 69سالہ مشرف پاکستان کے عام انتخابات سے قبل خود جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس ہوئے۔ ان پر 2007ء میں ایمرجنسی نافذ کرنے، ججس کو برطرف کرنے اور گرفتار کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان پر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔ مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے بلوچ قائد اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بلوچ قائد اکبر بگتی کے خلاف یلغار کرنے فوج کا حکم دیا تھا۔ مشرف اس وقت ان ہی کی قیامگاہ جو فارم ہاؤز کہلاتی ہے قید ہیں اس فارم ہاؤز کو سب جیل کا درجہ دیا گیا۔ IHC orders to register case against Musharraf in Lal Masjid operation case
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں