عشرت جہاں کیس - قصور وار آئی۔بی افسر کے خلاف کاروائی کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-11

عشرت جہاں کیس - قصور وار آئی۔بی افسر کے خلاف کاروائی کا امکان

سی بی آئی نے مرکزی وزارت داخلہ سے وہ فائلیں مانگی ہیں جن کی بنیاد پر اس نے عشرت جہاں کے پس منظر کے سلسلے میں اپنے موقف میں تبدیلی کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ میں اس وقت کے انڈر سکریٹری آر وی ایس منی نے تقریباً 2ماہ کے اندر گجرات ہائی کورٹ میں 2 حلف نامے داخل کئے اور دونوں میں عشرت کے پس منظر کے بارے میں متضاد نظریے پیش کئے گئے تھے۔ 6؍اگست 2009ء کو داخل حلف نامے میں عشرت جہاں اور دیگر 2افراد کو دہشت گرد ڈکلیر کیاگیا، جبکہ 30ستمبر 2009ء کو داخل حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کہنے کیلئے پختہ ثبوت نہیں ہیں کہ وہ ایک دہشت گرد تھی۔ سی بی آئی نے اس معاملہ پر منی سے پوچھ گچھ کی تھی لیکن اسے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ جانچ ایجنسی نے اب اس اطلاع سے متعلق فائیلیں مانگی ہیں جن کی بنیاد پر موقف تبدیل ہوئے۔ سی بی آئی نے اس وجہ سے فائل مانگی ہے تاکہ اس کی چھان بین کی جاسکے کہ اتنی کم مدت میں افسر کو اپنے نظریے میں تبدیلی کیوں کرنی پڑی۔ ذرائع نے کہاہے کہ مذکرورہ حلف نامے سے وابستہ فائلیں اس لئے اہم ہیں کیونکہ ان سے ان لوگوں کے رول کا پتہ چلے گا جو عشرت کو دہشت گرد بتانے میں دلچسپی لے رہے تھے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ عشرت جہاں انکاونٹر معاملے میں اگر انٹلیجنس بیورو کا کوئی افسر قصور وار پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ مسٹر شنڈے نے یہاں پریس کانفرنس میں کہاکہ ہر ایجنسی کی طرح آئی بی کا بھی ایک واضح دائرہ کار ہے۔ اگر اس کا کوئی افسر اس دائرہ کار کے باہر جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ واضح رہے کہ سی بی آئی نے عشرت انکاونٹر معاملے میں سی بی آئی کے افسر راجندرکمار کے خلاف ثبوت ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔

Union Home Minister Sushil Kumar Shinde said that the government will take punitive actions against IB officials if they are found guilty in the Ishrat Jahan case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں