SC directs government to complete Musharraf treason probe
پاکستان سپریم کورٹ نے آج حکومت کو سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کیس کی تحقیقات بلاتاخیر مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ سینئر جج جسٹس جواد ایس خواجہ کی زیر صدارت3 رکنی بنچ نے اپنے فیصلہ میں حکومت کو مشرف کے خلاف دستوری گنجائشوں کے مطابق تحقیقات جاری رکھنے اور کم سے کم وقت میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ جج نے صاف لفظوں میں کہاکہ تحقیقاتی عمل کی تکمیل بلاتاخیر ہونی چاہئے۔ حکومت یا عدالت نے تحقیقاتی عمل کی تکمیل کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی۔ وفاقی تحقیقاتی عمل میں مصروف ہیں جس کے بعد پرویز مشرف پر بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ حکومت نے عدالت پر واضح کیا کہ اس کیس کی تحقیقات پر ایک ٹیم باقاعدہ مامور ہے۔ دستور کے مطابق بغاوت کیس کی کارروائی کا حکم دینے کا اختیار صرف وفاقی حکام کو حاصل ہے۔ دستور العمل کی دفعہ6 کے تحت باغی کو سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔ عدالت نے 69 سالہ مشرف کے خلاف 2007ء میں دستور کی تنسیخ کیلئے مقدمہ شروع کرنے کی درخواست پر مبنی کئی عرضداشتوں کی یکسوئی بھی کردی۔ وزیراعظم نواز شریف نے 24 جون کو یہ اعلان کیا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف دستور العمل کی دفعہ 6 کے تحت بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گا کہ انہوں نے 2 بار دستور العمل کو پامال کیاہے۔ نواز شریف یہ وضاحت کرچکے ہیں کہ 1999 میں انہوں نے منتخب حکومت کا تختہ پلٹا اور دوسری بار ججوں کو برطرف اور انہیں جیل میں ڈال کر دستور کی پامالی کی۔ یہاں یہ یاد دہانی بیجا نہ ہوگی کہ 1999 میں پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا اور اقتدار پر قابض ہونے کے بعد2008 تک حکمرانی کرتے رہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف پہلے ڈکٹیٹر ہوں گے جن کے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر ہوگا۔ پاکستان کی 66سالہ تاریخ میں فوجی بغاوت کا واقعہ 3 بار دہرایا جاچکا ہے۔ مشرف ان دنوں اسلام آباد کے مضافاتی علاقہ میں اپنے فارم ہاوز میں نظر بند ہیں۔ مشرف 4سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد مارچ میں، انتخابات میں مقابلہ کرنے کے ارادہ سے پاکستان لوٹے تھے۔ مشرف کے خلاف مزید 2 کیسس کی سماعت ہورہی ہے جن میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا قتل اور 2006ء میں بلوچ قائد اکب ربگٹی کی ہلاکت بھی شامل ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں