Security policy: Nawaz Sharif visits ISI headquarters
وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے آج جاسوسی ایجنسی آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نئی حکومت کی اختیار کردہ پالیسی کے خدوخال پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی ایس آئی سرراہ لیفٹنٹ جنرل ظہیر الاسلام نے انہیں سکیورٹی کی صورتحال سے واقف کرایا۔ پاکستان کی حکومت نے نئی قومی سلامتی پالیسی تیار کی ہے، اس کا مقصد ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنا ہے۔ اس مقصد کیلئے کل جماعتی اجلاس جمعہ کو منعقد ہورہا ہے جس میں طالبان کے ساتھ بات چیت کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ملک میں دہشت گرد حملوں اور بم دھماکوں کیلئے عام طورپر طالبان کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے مذاکرات کی افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کا دروازہ ہر وقت کھلا رہنا چاہئے۔ یہ بات انہوں نے کل وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان سے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں کہی۔ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے امن و امان اور سکیورٹی کی صحیح صورتحال نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے تاہم حالیہ برسوں میں پاکستان دہشت گردی کے ہاتھوں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ دہشت گردی ایک سنگین چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوشش کرنا ہوگی۔ معیشت کی بحالی اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے سازگار اور پرامن ماحول ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اور لاقانونیت کی جوہہ سے قبائلی علاقے کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ نواز شریف نے کہاکہ وہ قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے اجلاس کو بتایاکہ وہ افغان صدر حامد کرزئی سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق معاملات خصوصاً دہشت گردی کے حوالے سے غور کیا گیا۔ قبائلی علاقوں یس منتخب اراکین قومی اسمبلی نے حکومت کو تجویز دی کہ فاٹا میں قیام امن کی کوششوں میں کامیابی کیلئے ، فوجی افسران کی مداخلت کو کم کیا جائے۔ وزیراعظم کی فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے ملاقات حکومت کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لئے جامع حکمت عملی تیار کرنے کے مشاورتی سلسلے کی کڑی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں