سیکولرازم کا برقعہ ریمارک تنازعہ - نریندر مودی پر چہار جانب سے تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-16

سیکولرازم کا برقعہ ریمارک تنازعہ - نریندر مودی پر چہار جانب سے تنقید

Narendra Modi veil of secularism remark controversy
نئی دہلی۔
نریندر مودی کے سیکولرازم کا برقعہ کے تبصرے پر جوابی تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہاکہ "سیکولرازم کا برقعہ" تمام مذاہب کو اپنے دامن میں لے لیتا ہے جبکہ فرقہ پرستی کی نقاب انتشار پیدا کرتی ہے اور ملک میں دونوں نظریات کا تصادم دیکھا جارہا ہے۔ سیکولرازم کا برقعہ بہرحال فرقہ پرستی کی برہنگی سے بہتر ہے۔ کانگریس کے قائدین اور مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے عوام کو انتخاب کا اختیار دیا کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے والا ہندوستان چاہتے ہیں یا فرقہ پرست ہندوستان۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ سیکولرازم کا برقعہ ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، جئے جیوں اور تمام مذاہب کے عوام کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے جبکہ فرقہ پرستی کی برہنگی انتہائی انتشار پسند ہے۔ وہ "کتے کا بچہ" جیسی سطحی زبان بولتے ہیں کیا فرقہ پرستی کو گاڑی کے پہیوں کے تلے کچل دینا نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صف بندی ہندوؤں بمقابلہ مسلمانوں کی نہیں ہے یہ ان لوگوں کی نہیں جو نسلی صفایہ کے متاثرہ ہیں اور نہ ان کی ہے جنہوں نے نسلی صفایہ میں حصہ لیا تھا۔ یہ بنیاد پرست ہندوستان اور آپ کے خوابوں کے ہندوستان کے درمیان مقابلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایسا ہندوستان جس میں تمام عقائد، تمام مذاہب، تمام نظریوں اور تمام رجحانات کے حامل عوام کو امن کے ساتھ ترقی کرنے کا حق ہے۔ کیا آپ ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جس کا کردار فرقہ پرست ہو۔ چند لگوں کو یقین ہوکہ اگر آپ ان کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ان کے خلاف ہیں تووہ انہیں فرقہ پرستی کے پہیوں تلے کچل دینا چاہئے۔ اس سوال کا جواب عوام کو ہی دینا ہے۔ اس دوران خود بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر یشونت سنہا نے بھی مودی پر سخت تنقید کی ہے اور کہاکہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ فرقہ پرست۔ سیکولر بحث کے نتیجہ میں حکمراں جماعت (کانگریس) کو ہی فائدہ پہونچے گا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسٹر یشونت سنہا اب مسٹر مودی کو یہ مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ کانگریس کے جال میں نہ پھنسیں۔ سیکولرازم اور فرقہ پرستی کی بحث چھڑ جانے کی صورت میں حکومت کو اپنی ان بدترین مالیاتی بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کا موقع مل جائے گا۔ جن کے سبب ملک ایک تاریک مستقبل کے دہانے پر پہونچ گیا ہے۔ مودی نے گذشتہ روز ریمارک کیا تھا کہ کانگریس جب کبھی کسی بحران میں پھنس جاتی ہے تو اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کیلئے سیکولرازم کا برقعہ پہن لیتی ہے۔ ان کے اس ریمارک کے جواب میں کانگریس نے کہا تھا کہ سیکولرازم کا برقعہ دراصل برہنہ فرقہ پرستی سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ کانگریس کے ایک جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے مودی کو جواب دیا تھا کہ سیکولرازم کا برقعہ ، برہنہ فرقہ پرستی سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ ان کے ایک پارٹی رفیق اور مرکزی وزیر منیش تیواری نے کہا تھا کہ کانگریس کا نظریہ ایک ہمہ تہذیبی سماج سے ہے جبکہ ایک اپوزیشن جماعت ابتداء سے فرقہ پرستی اور اکثریت پرستی کا نظریہ رکھتی ہے۔ ایک اورمرکزی وزیر ششی تھرور بھی اس بحث میں شامل ہوگئے تھے اور مودی کو ان کے وہ دن یاد دلائے جب وہ (مودی) آر ایس ایس پرچارک تھے۔ مسٹر ششی تھرور نے کہاکہ ان خاکی چڈی پوشوں کیلئے سیکولرازم کا برقعہ زیادہ موزوں رہے گا جو اطالوی فسطائیت کے پیرو ہیں اور نفرت اور عدم رواداری کا پرچارکرتے ہیں"۔ ششی تھرور نے جو آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کے کٹر مخالف ہیں کہ کہ برقعہ ایک مخصوصی مذہبی اعتقاد کی ترجمانی کرتا ہے لیکن خاکی چڈیاں دیگر طبقات کے ساتھ نفرت اور عدم رواداری کی نمائندگی کرتی ہے۔

پٹنہ۔
چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے نریندر مودی کی ناشائستہ بیان بازی پر کہاکہ چیف منسٹر گجرات کوچاہئے کہ وہ اپنی زبان پر لگام لگائیں۔ جب کوئی اعلیٰ عہدہ پر فائز ہوتاہے تو اسے چاہئے کہ وہ دوسرے مذاہب کا بھی احترام کرے، کسی کو کتے کے بچے یا برقعہ پر تنقید کرنے سے بی جے پی کو ووٹ حاصل تو نہیں ہوسکتے، البتہ ملک کا ماحول زہر آلود ہوسکتا ہے۔ نتیش کمار نے کہاکہ بدکلامی کے ذریعہ بی جے پی انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتی، لیکن آج کہل نریندر مودی بہت گھٹیا الفاظ استعمال کررہے ہیں اور ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنارہے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں خواہ مخواہ ہندوستان میں ماحول خراب ہوجائے گا۔ جے ڈی یو کے لیڈر نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اچھا ہوا کہ انہوں نے بی جے پی سے تعلقات ختم کرلئے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی زہریلی زبان ان کے مخالفین بھی استعمال کرسکتے ہیں، ایسانہیں ہے کہ دوسروں کے منہ میں زبان نہیں ہے۔ اگر یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو ملک کا امن و امان و فرقہ وارانہ ہم آہنگی ختم ہوجائے گی۔ گذشتہ دو تین دن میں جو الفاظ کی جنگ چل رہی ہے اس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بی جے پی کی قیادت تخریبی ذہنیت کی حامل ہے، جے ڈی یو کا اس کے ساتھ کوئی رشتہ قائم نہیں رہ سکتا۔ جنتادل یو کے جو اندیشے تھے وہ بالکل درست ثابت ہوئے۔

After 'puppy', Narendra Modi's 'veil of secularism' remark sparks fresh war of words

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں