Mayawati promises quota for Muslims, upper caste poor
بی ایس پی کی قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے برہمن سماج کے سمیلن کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان کی پارٹی مرکزی اقتدار میں آئی تو اپر کاسٹ کے ہندوؤں اور مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دیا جائے گا، برہمن سماج کے سمیلن کے دوران مایاوتی نے مسلمانوں کو بھی لبھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان کی پارٹی مرکز میں بیلنس آف پاور میں آئی تو سچر کمیٹی کی سفارشات پورے ملک میں ایمانداری سے نافذ کی جائیں گی۔ انہوں نے نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ ان کے اندر وزیراعظم بننے کی صلاحیت ہی نہیں ہے وہ صرف گجرات تک ہی محدود ہیں۔ اس بات کا ثبوت اتراکھنڈ میں ہوئے واقعہ کے بعد انہوں نے خود دے دیا۔ سمیلن کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اترپردیش کی اکھلیش حکومت کو غنڈے بدمعاشوں کی حکومت کا نام دیتے ہوئے کہاکہ وہ اس سے قبل گورنر سے حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے اپنے خطاب میں ریاستی وزیر محمد اعظم خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ راجدھانی کے رما بائی امبیڈکر میدان میں بی ایس پی کی جانب سے منعقد ہونے والی برہمن سماج کی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے پارٹی کی قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے سب سے پہلے اتراکھنڈ میں ہوئے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ان کی پارٹی نے سب سے پہلے مرکزی حکومت سے اس کو قومی المیہ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے وزیراعظم کے عہدے کیلئے نامزد ہوئے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان میں قومی لیڈر بننے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اتراکھنڈ میں ہوئے حادثہ میں جہاں سارا ملک وہاں پھنسے لوگوں کی مدد اورراحت کیلئے دعا کررہا تھا، وہاں مودی کو صرف گجراتی ہی یاد آئے، ان کی شخصیت کے بارے میں آپ پہلے ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر ان کو ملک کی اعلیٰ کرسی پر بٹھادیاگیا تو ملک کی قومیت اور سیکولرازم کیلئے خطرہ بڑھ جائے گا۔ وہ اپنا کام ایمانداری سے نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے لوگوں سے خود بھی ہوشیار رہیں اور عوام کو بھی ہوشیار کرانے کی ذمہ داری بی ایس پی کے کارکنوں کی ہے۔ انہوں نے حادثہ کے متاثرین کیلئے افسوس ظاہر کیا، اس موقع پر انہوں نے کہاکہ بی ایس پی حکومت کے دوران ہندو، مسلم، اپرکاسٹ کے ہندو راحت محسوس کر تے تھے۔ ان کی پارٹی کو صرف دلتوں کی پارٹی بتاکر مخالف پارٹیاں دوسرے لوگوں کو پارٹی سے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں، انہوں نے کہاکہ جب بی ایس پی کا قیام ہوا تھا تو کانگریس اور بی جے پی نے اس کو دلتوں کی پارٹی کا نام دیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے مخالفین نے اپرکاسٹ کے ہندو اور مسلمانوں کو کافی دنوں تک پارٹی سے دور رکھنے کی کوشش کی لیکن ان کی پارٹی کسی کی مخالف نہیں ہے، وہ سب کو ایک نظر سے دیکھنا چاہتی ہے، لیکن مخالف پارٹیوں نے ان کے خلاف مہم چلاکر کافی دنوں تک لوگوں کو دوررکھا۔ انہوں نے کہاکہ وہ بھائی چارہ کمیٹی کے ذریعہ سبھی کو جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ بغیر اقتدار میں آئے کسی کا بھلا نہیں کیا جاسکتا، اسی لئے بھائی چارہ کمیٹی کی تشکیل کرکے سب کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی کوشش پارٹی نے شروع کی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ گذشتہ اسمبلی الیکشن میں مخالفین نے "سام، دام، دنڈ، بھید" کا سہارا لے کر پارٹی سے اپرکاسٹ، اقلیتی طبقہ اور پچھڑا طبقہ کو ان سے دور کیا، اور اقتدار میں سماج وادی پارٹی آئی، جس کے دور میں ترقیاتی کام پوری طرح سے بند ہیں، ان کی حکومت کے دوران ہوئے ترقیاتی کاموں کی جانچ کے نام پر وصولی کی جارہی ہے۔ اس حکومت کے دوران بدعنوانی میں زبردست اضافہ ہوا، بجلی بحران میں اضافہ ہواہے، سیلاب سے متاثر ہونے والوں کو حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست میں لاقانونیت کا راج ہے، جس کی وجہ سے یہاں چوری، ڈکیتی، اغوا کاری، پھروتی، لوٹ مار اورقتل میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے، لڑکیوں اور عورتوں کا گھر سے نکلنا دو بھر ہوگیا، انہوں نے کہاکہ سرکاری مشنری پوری طرح سے لاچار ہوچکی ہے۔ جس کی وجہہ سے وزیر اعلیٰ کے والد اور پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کئی بار کہہ چکے ہیں، انہوں نے کہاکہ وہ ریاست میں پھیلی لاقانونیت کو ختم کرکے گورنر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے سماج وادی پارٹی کے سنےئر لیڈر اور ریاستی وزیر محمد اعظم خان کے اس بیان جس میں انہوں نے لڑکیوں سے کہا تھا کہ مایاوتی جیسی بیٹی بالکل نہ بننا، اس پر مایاوتی نے ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ اگر ان کی جیسی دوچار بیٹیاں اور ہوجائیں تو سماج وادی پارٹی میں پناہ پانے والے غنڈے بدمعاش اور مافیا اترپردیش سے ہمیشہ، ہمیشہ کیلئے فرار ہوجائیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں