عشرت جہاں انکاؤنٹر - امیت شاہ کی مشکلات میں اضافہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-17

عشرت جہاں انکاؤنٹر - امیت شاہ کی مشکلات میں اضافہ

Ishrat encounter BJP Amit Shah
احمد آباد۔
بی جے پی لیڈر امیت شاہ کی مشکلات میں آج مزید اضافہ ہوگیا جبکہ سی بی آئی نے عشرت جہاں فرضی انکاونٹر مقدمہ میں چارج شیٹ کے ساتھ ایک پن ڈرائیور بھی پیش کیا ہے جس میں مبینہ طورپر ایک ملزم پولیس عہدیدار اور سابق وزیر داخلہ گجرات کے مابین ٹیلیفون پر ہوئی بات چیت کا متن موجود ہے۔ ملزم پولیس عہدیدار ان میں ایک معطل آئی پی ایس عہدیدار نے سی بی آئی کو دو پن ڈرائیوز حوالے کئے ہیں جن میں ایک جی ایل سنگھل اور امیت شاہ کے مابین خفیہ طورپر قلمبند کی گئی بات چیت پر مشتمل ہے۔ جی ایل سنگھل نے بتایاکہ ان فائلس میں ان کی اور امیت شاہ کی ٹیلفون بات چیت ریکارڈ کی گئی ہے۔ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں بتایا کہ یہ بات چیت اگست اور ستمبر 2009ء میں پولیس کے قانونی اغراض کے بیجا استعمال سے متعلق ہے۔ سی بی آئی نے اس پن ڈرائیو کو اپنے قبضہ میں لینے سے قبل پنچنامہ کیا۔ اس میں موجود بات چیت کی تفصیلات کا چارج شیٹ میں انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جی ایل سنگھل کے خلاف سی بی آئی نے عشرت جہاں اور دیگر تین کے 15 جون 2004ء کو ہوئے مبینہ فرضی انکاونٹر کے سلسلہ میں قتل اور سازش کے تعلق سے چارج شیٹ پیش کی ہے۔ وہ اس وقت ضمانت پر ہیں کیونکہ سی بی آئی گرفتاری کے مقررہ 90 دن کے اندر چارج شیٹ پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔ امیت شاہ کے خلاف دیگر انکاونٹر مقدمات سہراب الدین شیخ اور تلسی رام پرجا پرتی کے سلسلہ میں بھی چارج شیٹ پیش کی گئی ہے۔ انہیں جولائی 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت ضمانت پر ہے۔ واضح رہے کہ سی بی آئی نے عشرت جہاں اور دیگر تین کے فرضی انکاونٹر مقدمہ میں 7 پولیس عہدیداران بشمول سنگھل کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے۔ سی بی آئی نے الزام عائد کیا کہ یہ انکاونٹر فرضی تھا اور گجرات پولیس و انٹلی جنس بیورو مشترکہ طورپر یہ کارروائی کی۔ سی بی آئی نے اپنی پہلی چارج شیٹ میں اس انکاونٹر کے پس پردہ مبینہ سازش کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا ہے لیکن اس نے زیادہ زور اس بات پر دیا کہ یہ انکاونٹر فرضی تھا۔ امکان ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی عنقریب دوسری چارج شیٹ پیش کرے گی جس میں اس سازش کے پس پردہ افراد کے ناموں کا انکشاف ہوگا۔ سی بی آئی کی جانب سے خصوصی سی بی آئی عدالت میں پیش کردہ چارج شیٹ میں 9 پولیس عہدیداراوں کی بات چیت کا ریکارڈ بھی شامل ہیں۔ ان عہدیداروں نے نومبر 2011 میں ایک اجلاس میں شرکت کی تاکہ مبینہ طورپر عشرت جہاں فرضی انکاونٹر مقدمہ کی تحقیقات میں رکاوٹ کھڑی کرنے کا لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ معطل آئی پی ایس عہدیدار جی ایل سنگھل نے جو2پن ڈرائیوز پیش کئے ان میں ایک میں اس بات چیت کی تفصیلات شامل ہیں۔ سی بی آئی چارج شیٹ کے مطابق یہ اجلاس ایڈوکیٹ جنرل کے خانگی چیمبر میں منعقد ہوا تھا اس اجالاس میں تحقیقات میں رکاوٹ کھڑی کرنے کیلئے لائحہ عمل پر غور و خوص کیا گیا۔ اس وقت گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم انکاونٹر مقدمہ کی ابتدائی تحقیقات کررہی تھی بعدازاں یہ تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کی گئی۔ اس اجلاس میں ایڈوکیٹ جنرل کمل ترویدی، جی ایل سنگھل، روہت شرما جو سنگھل کے ایڈوکیٹ دوست ہیں، گریش مرمو سکریٹری برائے چیف منسٹر، اے کے شرما اس وقت کے آئی جی (گاندھی نگر رینج) پر افل پٹیل، پردیپ سنگھ جدیجا، بھوپیندر سنہ چڈ ا ساما اور ترون بروت نے شرکت کی تھی۔

نئی دہلی۔
ممبئی دہشت گرد حملے کے ملزم ڈیویڈ ہیڈلی سے تفتیش کے بعد این آئی اے نے جو رپورٹ تیار کی اس میں عشرت جہاں کا کوئی تذکرہ نہیں ہے جسے گجرات میں مبینہ طورپر فرضی انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا۔ سابق مرکزی معتمد داخلہ جی کے پلے نے یہ بات بتائی۔ تاہم انہوں نے کہاکہ عشرت جہاں کے ساتھ موجود افراد دہشت گرد تھے اور ان میں سے دو نے پاکستانی لشکر طیبہ کیمپس میں ٹریننگ حاصل کی تھی۔ جی کے پلے نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ این آئی اے نے انہیں جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں عشرت جہاں کا ذکر نہیں تھا۔ این آئی اے نے ہیڈلی سے امریکہ میں تفتیش کے بعد اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کی تھی۔ اس وقت پہلے جون 2009 اور جون 2011کے درمیان معتمد داخلہ تھے۔ عشرت جہاں کے لشکر طیبہ کے ساتھ مبینہ روابط کے بارے میں پلے نے کہاکہ انٹلی جنس رپورٹ میں اس لڑکی کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط کی بات کہی گئی ہے لیکن وہ وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ وہ بے قصور تھی یا پھر ان 3دہشت گردوں نے اسے ڈھال کے طورپر استعمال کیا جنہیں 9 سال قبل انکاونٹر میں ہلاک کیا گیا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ عشرت جہاں کے لشکر طیبہ کے ساتھ روابط کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ لشکر طیبہ کی ویب سائٹ پر پہلے عشرت جہاں کا نام شہید کے طورپر درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں اسے ہٹادیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں کسی بھی فیصلہ سے قبل ان تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھنا ضروی ہوتا ہے۔ یہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ جی کے پلے کا بحیثیت سینئر عہدیدار کافی اچھا اور نمایاں ریکارڈ ہے۔ ان کا یہ بیان اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ سی بی آئی نے حال ہی میں اس مقدمہ کے سلسلہ میں چارج شیٹ دائر کی ہے جس میں انکاونٹر کو فرضی قرار دیا گیا۔

Ishrat encounter: Pen drives that could be problematic for BJP's Amit Shah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں