تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دینے صدر میانمار کا وعدہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-17

تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دینے صدر میانمار کا وعدہ

Burma president release all political prisoners
روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے سرکاری اقدامات کی یقین دہانی کے ساتھ میانمارکے صدر تھین سین نے رواں برس کے احتتام تک ملک کی جیلوں میں قید تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کردینے اعلان کیاہے۔ میانمار کے صدر نے اپنے اعلان میں یہ امید بھی طاہر کی کہ آئندہ چند ہفتوں میں ملک میں نسلی فسادات بھی ختم ہوجائیں گے ۔وہ یہاں چیتھم ہاوس تھنک ٹینک سے خطاب کررہے تھے۔ میانمار کے سابق جنرل اور موجودہ صر تھین سین کے اس بیان کو 2011 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سیاسی اصلاحات کے سلسلے کی ایک کڑی کے طورپر ہی دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ میں ضمانت دیتا ہوں کہ رواں برس کے اختتام تک میانمار میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایک عبوری طرز حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس میں گذشتہ نصف صدی تک میانمار میں فوجی اقتدار کے بعد جمہوریت محو سفر ہے۔ تھین سین ملک میں حکومت اور ایک درجن سے زائد نسلی گروہوں کے درمیان جاری رسہ کشی اور تشدد کے حوالے سے بھی خاصے پرامید نظر آئے۔ واضح رہے کہ برمانے 1948ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگلے کچھ ہفتوں میں ملک بھر میں جاری نسلی جھگڑوں کو ختم کرنے میں ہم کامیاب ہوجائیں گے۔ میانمار میں گذشتہ 60 برس سے چلنے والی بندوق خاموش ہوجائے گی۔ قبل ازیں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے صدر تھین سین سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ تھین سین نے اس ضمن میں کہاکہ نسلی بنیادوں پر تشدد کرنے اور اسے ہوا دینے والوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہاکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے حکومت اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ٹھوس گفتگو اور سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہوگی مگر یہ ہونا ضروری بھی ہے۔ خیال رہے کہ میانمار میں روہنگیا نسل کے باشندوں کے خلاف بدھ مذہب کے پیرو کاروں کی طرف سے حملوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور اب تک کئی سو افراد ان فسادات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ برما کے صدر تھین سین ان دنوں برطانیہ میں ہیں جہاں وہ تجارت اور دفاعی تعلقات پر بات چیت کررہے ہیں۔ برما کی حکومت چاہتی ہے کہ مغربی ممالک معیشت کی ترقی کیلئے برما میں سرمایہ کاری کریں۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہاکہ وہ برما میں مقیم مسلمانوں روہنگیا اقلیت کے ساتھ ناروا سلوک پر فکر مند ہیں۔ گذشتہ سال برما میں رخائن ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 200افراد ہلاک اورسینکڑوں زخمی ہوگئے تھے اور ہلاک ہونے والوں میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی تھی۔ برما میں حکام مسلمانوں کے حقوق کے دفاعی اور اُن کے خلاف مظالم روکنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ روہنگیا مسلمان غیرقانونی طورپر ہجرت کرکے برما آئے اس لئے آئین کے تحت انہیں شہریت نہیں دی جاسکتی ہے۔ صدر تھین سین نے سنہ 2010 کے انتخابات کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر اصلاحات شروع کی ہیں۔

Burma's president vows to release all political prisoners

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں