گجرات میں 4 سال کے دوران فرضی انکاؤنٹر کے 22 واقعات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-27

گجرات میں 4 سال کے دوران فرضی انکاؤنٹر کے 22 واقعات

سپریم کورٹ نے آج اپنے ایک سابق جج جسٹس ایچ ایس بیدی کی قیادت میں تیار کردہ پانچ رپورٹوں کو متعلقہ فریقوں کے حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس بیدی نے گجرات میں 2002 اور 2006ء کے درمیان مبینہ فرضی انکاونٹرس کے 22 مقدمات کی تحقیقات کے بعد 5رپورٹس پیش کئے تے۔ چیف جسٹس پی ستھا سیوم اور جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل ایک بنچ نے عدالت عظمی کی رجسٹری کو ہدایت کی کہ اندرون ایک ہفتہ تمام متعلقہ فریقین کو یہ رپورٹس سربراہ کئے جائیں اور اس مقدمہ کی قطعی سماعت 14اگست کو مقرر کی گئی ہے۔ عدالت عظمی نے 2مارچ 2012 کو اپنے ایک ریٹائرڈ جج ایچ ایس بیدی کو گجرات میں 4 ساہ مدت کے دوران مبینہ فرضی انکاونٹرس کے 22 واقعات کی تحقیقات کیلئے مقرر کیا تھا۔ تقریباً تمام انکاونٹرس میں ایک طریقہ کار دیھکا گیا اور صرف اقلیتی( مسلم ) برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی فرضی انکاونٹرس کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کرنے کے بعد دہشت گردکے طورپر پیش کیا جارہا تھا۔ عدالت نے حکومت گجرات کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ اس نے انسانی حقوق کے مسئلہ کو ایک منتخب انداز میں نشانہ بنایا ہے اور یہی پیمانہ دوسری ریاستوں میں ہونے والے مبینہ انکاونٹرس کے واقعات کی تحقیقات میں لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ جسٹس آفتاب عالم کی ایک بنچ نے قبل ازیں جسٹس بیدی کو نگران اتھاریٹی کی چیرمین کی حیثیت سے مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ (حکومت گجرات) نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دوسری ریاستوں سے خود اپنے پاس منتقل کیا ہے اور اب آپ یہ دیکھیں گے کہ ہم اس پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کریں گے"۔ بعدازاں حکومت گجرات نے عدالت عظمی میں ایک درخوسات دائر کرتے ہوئے انکاونٹر کے تمام واقعات کی تحقیقات اس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کی اپیل کی تھی جو ہنوز کسی دوسری بنچ پر زیر تصفیہ ہے۔ جسٹس آفتاب عالم (جواب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں) کی بنچ نے چیرمین کے تقرر پر حکومت گجرات کی جانب سے موقف اختیار کرنے کیلئے وقت دینے کیلئے کی گئی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

cases of 22 alleged fake encounter killings in Gujarat between 2002 and 2006

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں