تہاڑ جیل میں جاوید علی کا قتل - مرکز نے دہلی حکومت کو تحقیق کا حکم دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-08

تہاڑ جیل میں جاوید علی کا قتل - مرکز نے دہلی حکومت کو تحقیق کا حکم دیا

تہاڑ جیل میں مارے گئے 27سالہ جاوید علی کے مظلوم اہل خانہ کو اس وقت ایک بڑی راحت ملی جب مرکزی حکومت نے دہلی حکومت کو پورے معاملے کی جانچ کرتے ہوئے کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے جاوید علی قتل کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کی بہتر طورپر جانچ کرانے کیلئے دہلی حکومت کو ذمہ داری سونپی ہے۔ وزارت داخلہ نے گذشتہ ماہ اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے لیکن 10؍دن بعد ہی اس نے اس پورے معاملے کی ذمہ داری دہلی حکومت کو سونپ دی ہے لہذا اب امید کی جارہی ہے کہ شاید اس کی جانچ کا کام شروع ہواور جاوید علی کی بوڑھی بیوہ ماں کوانصاف مل سکے۔ واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے سے مکتوب لکھ کر کی تھی جس کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شنڈے نے کہا تھا کہ ہمیں 7؍مئی 2013ء میں لکھا گیا خط موصول ہوا ہے جس میں جاوید علی ولد عبدالعزیز کی تہاڑ جیل میں ہوئے قتل کے سلسلہ میں ضروری کارروائی کئے جانے کی اپیل کی گئی ہے لہذا میں اس معاملے کو دکھلا رہا ہوں۔ اس جواب کے ٹھیک 10 دن پر وزارت داخلہ نے چودھری منور سلیم کو دوسرا خط بھیج کر اطلاع دی ہے کہ اب اس معاملہ کی جانچ کی ذمہ داری دہلی حکومت کو سونپی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ 3؍مئی کی صبح جاوید علی عرف بھورا کا تہاڑ جیل میں قتل کردیا گیا تھا۔ اس نوجوان پر تقریباً 7 قیدیوں نے قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ جاوید علی کو 7 سال کی سزا سنائی گئی تھی جسے وہ تقریباً پوری کرچکا تھا اور 2،3مہینے کے اندر اندر رہا ہونے والا تھا۔ جاوید علی کے والد کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے، 4 بہنوں میں یہ تنہا بھائی تھا اور بوڑھی بیوہ ماں کا اکلوتا سہارا تھا جو اب نہیں ہے۔ وزیر داخلہ کے خط کے جواب میں چودھری منور سلیم نے کہاکہ مرکز کی جانب سے کارروائی تو کی جارہی ہے لیکن اس معاملہ کی جس تیزی سے جانچ ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملہ کی جانچ خود مرکزی حکومت کو کرنی چاہئے تھی لیکن ایسا نہ کرکے اس نے اپنی ذمہ داری دہلی حکومت پر ڈال دی جو ٹھیک نہیں ۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنے بیان کو دہراتے ہوئے کہاکہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ اگر جاوید علی کے اہل خانہ کو انصاف نہ ملا تو میں اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھاؤں گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا وزیر داخلہ سے مطالبہ ہے کہ جن لوگوں نے جاوید علی کا قتل کیا ہے ان کے خلاف 302 کا مقدمہ درج کیا جائے اور بوڑھی ماں کو معقول معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنی باقی بچی زندگی بہتر طورپر گذار سکے۔ واضح رہے کہ منور سلیم نے قتل کے دوسرے دن اس کے گھر سلیم پور کا دورہ کیا تھا اور اس کی بوڑھی ماں سے ملاقات کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی میں اس لڑائی کو انجام تک پہنچاؤں گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں