کسی بھی کالج کا اقلیتی موقف بلا تحدید مدت برقرار - مدراس ہائیکورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-22

کسی بھی کالج کا اقلیتی موقف بلا تحدید مدت برقرار - مدراس ہائیکورٹ

مدراس ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے آج اہم رولنگ دی ہے کہ اگر کوئی کالج، ایک مذہبی اقلیتی ادارہ ہے تو اس کو دیا گیا اقلیتی موقف کسی مدت کی تجدید کے بغیر قائم رہے گا۔ جسٹس پال وسنت وسنتا کمار اور جسٹس پی دیوداس پر مشتمل بنچ نے واحد رکنی بنچ کے حکم کو کالعدم قراردیا۔ دو رکنی بنچ نے جیا راج اناپکیم کالج برائے خواتین (پریاکلم) کی دائر کردہ اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ مرافعہ کنندہ کالج ایک مذہبی اقلیتی ادارہ ہے یعنی یہ ایک کرسچن کالج ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہو گاکہ عیسائی عوام، نہ صرف ٹاملناڈو میں بلکہ سارے ہندوستان میں اقلیت ہیں۔ اسی بات کو سرکاری حکم (جی او) میں بھی واضح کیا گیا ہے۔ جی او میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کرنے کیلئے کوئی درخواست کنندہ(ادارہ) مذہبی یا لسانی اقلیت سے تعلق رکھتا ہے یا نہیں، ریاست ٹاملناڈو کی اس جملہ اقلیتی آبادی کو ملحوظ رکھنا ہوگا نہ کہ اس مخصوص علاقہ کی اقلیتی آبادی کو جہاں یہ تعلیمی ادارہ قائم ہے۔ قبل ازیں واحد رکنی بنچ نے رہنمایانہ خطوط کا لحاظ کئے بغیر اقلیتی موت پر تحدید کو برقرار رکھتے ہوئے یہ حکم صادر کیاتھا۔ علاوہ ازیں جی او میں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ اقلیتی موقف کسی محدود مدت کیلئے دیا جاسکتا ہے۔ حکومت نے بھی مرافعہ کنندہ کالج کے اقلیتی موقف کے دعویٰ پر کسی شبہ کا اظہار نہیں کیا ہے۔ ججوں نے کہاکہ مرافعہ گذار (ادارہ) کو دیاگیا اقلیتی موت کسی مدت کی تحدید کے بغیر جاری رہے گا لیکن اگر کالج نے تعلیمی ایجنسی کے دستور میں تبدیلی کی یا اس ادارہ کو میمورنڈم آف اسوسی ایشن؍ذیلی قوانین کے مغائر چلایا گیا تو حکومت کیلئے راستہ کھلا ہے کہ وہ نوٹس جاری کرے اور قانون کے مطابق مناسب اقدامات کرے۔ ججوں نے اپنی رولنگ میں یہ بات بتائی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں