امریکی انٹلیجنس - شہریوں کے ٹیلیفون ریکارڈ حاصل کرنے کی مدافعت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-08

امریکی انٹلیجنس - شہریوں کے ٹیلیفون ریکارڈ حاصل کرنے کی مدافعت

اوباما نظم و نسق نے انٹلی جنس کی جانب سے لاکھوں امریکی شہریوں کا ٹیلی فون ریکارڈ خفیہ طورپر حاصل کرنے کے عمل کا دفاع کیا ہے۔ نیشنل انٹلی جنس ڈائرکٹر جیمز آرکلاپر نے آج ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ صارفین کے ٹیلی فون ریکارڈ تک رسائی "قوم کو دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے ضروری ہے"۔ خیال رہے کہ برطانوی اخبار "دی گارڈین" نے اپنی جمعرات کی اشاعت میں ایک امریکی عدالت کی جانب سے اپریل میں جاری کیا جانے والا حکم نامہ شائع کیا تھا۔ حکم نامے کے تحت امریکہ کی "نیشنل سکیورٹی ایجنسی" کو شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈ جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ عدالتی حکم نامے میں امریکہ کی ایک بڑی ٹیلی کام کمپنی "ویریزون" کو پابند کیاگیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کے اندرون و بیرون ملک کی جانے والی کالز کا تمام ریکارڈ روزانہ کی بنیاد پر"این ایس اے" کو جمع کرائے۔ حکم نامے میں کالز کے دوران ہونے والی گفتگو سے متعلق کوئی ہدایت درج نہیں ہے۔ رپورٹ کے بعد امریکہ میں شہری آزادیوں کیلئے سرگرم تنظیموں نے اس حکم نامے و انٹلی جنس اداروں کی جانب سے شہریوں کا ٹیلی فون ریکارڈ حاصل کرنے کے عمل پر تنقید کی۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق مذکورہ حکم شہریوں کی نگرانی کے متنازعہ قانون "پیٹریاٹ ایکٹ" کی شق 215 کے تحت جاری کیا گیا ہے جو امریکی انٹلی جنس اداروں کو شہریوں کی "کاروباری دستاویزات" حاصل کرنے کا مجاز قرار دیتی ہے۔ "پیٹریاٹ ایکٹ،11ستمبر 2001 کے حملوں کے فوری بعد نافذ کیا گیا تھا تاکہ مشتبہ دہشت گردوں کی نگرانی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔ واشنگٹن پوسٹ رپورٹ نے کہاکہ PRISM والے پروگرام کے تحت نیشنل سکیورٹی ایجنسی اور ایف بی آئی 9 بڑی امریکی انٹرنیٹ کمپنیوں کے سنٹرل سرورس کی راست ٹیپنگ کررہے ہیں۔ یہ کمپنیاں مائیکرو سافٹ، یاہو، گوگل، فیس بک، پال ٹاک، اے اوایل، اسکائپ، یوٹیوب اور ایپل ہیں، جن سے آڈیو، ویڈیو گفتگو، تصاویر، ای میل، دستاویزات اور دیگر اہم معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ اس دوران صدربارک اوباما نے فون ریکارڈز کی نگرانی کی مدافعت کی تاہم انہوں نے عوام کو تیقن دیا کہ ان کے فون کالس سنے نہیں جارہے ہیں۔ انہوں نے ایک عوامی جلسہ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ فون کالس سنے نہیں جارہے ہیں۔ حکومت کے پروگرام میں یہ بات شامل نہیں ہے۔ انہوں نے تاہم نگرانی کی مدافعت کی اور کہاکہ اس کی وجہہ سے دہشت گرد حملوں کو ٹالا جاسکتا ہے۔

US collecting phone records of millions of Americans, White House defends action

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں