SC rejects IPS officer's plea in Ishrat case
سپریم کورٹ نے گجرات کے عشرت جہاں فرضی انکاونٹر معاملہ میں ریاست کے ایڈیشنل پولیس انسپکٹر جنر ل پی پی پانڈے کے خلاف درج ایف آئی آر کرنے اور سی بی آئی عدالت سے جاری غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ سے الگ کرنے کیلئے دائر عرضی خارج کر دی۔ جسٹس گیان سدھا مشرا اور جسٹس مدن بی لوکور کی ڈویژنل بنچ نے اپنی ہدایت میں کہاکہ متعلقہ فریقین کی دلیلیں تفصیل سے سننے کے بعد ہم آرٹیکل 32کے تحت دائر عرضی پر غور کیلئے رضامند نہیں ہے ۔ عرضی خارج کی جاتی ہے اور عرضی دہندہ کو ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ دی جاتی ہے ۔ انڈین پولیس سروس کے 1982ء کے افسر پی پی پانڈے اس فرضی انکاونٹر معاملہ میں ملزم ہیں ۔ ان پر الزام ہے انہوں نے اپنے ساتھی پولیس اہلکاروں کو عشرت جہاں اور 3دیگر لوگوں کے بارے میں مبینہ اہم خفیہ جانکاری دی تھی جس کے مطابق وہ لشکر طیبہ کیلئے کام کرتے تھے اور وزیراعلیٰ نریندر مودی کے قتل کے مشن پر تھے ۔ پانڈے 15 جون 2004ء کو جوائنٹ پولیس کمشنر تھے ۔ اسی دن عشرت جہاں ‘ جاوید شیخ عرف پرنیش پلے ‘ امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کو احمد آباد کے نواحی علاقہ میں گجرات پولیس نے ایک انکاونٹر میں مارگرایا تھا۔ اس عرضی پر آج سماعت شروع ہوتے ہی ججوں نے پانڈے کی جانب سے پیش سینئر ایڈوکیٹ شیکھر نپھڑے سے واضح کر دیا تھا کہ ایف آئی آر مسترد کرنے کیلئے آرٹیکل 32 کے تحت دائر عرضی پر غور نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کیلئے کرائم کے آرٹیکل 482 کے تحت ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی جانی چاہئے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں