ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بی۔جے۔پی میں خانہ جنگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-09

ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بی۔جے۔پی میں خانہ جنگی

بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کو آج نریندر مودی کی مخالفت کی قیمت چکانی پڑی۔ ان کی رہائش گاہ پر مودی کے حامیوں نے زبردست احتجاج کیا۔ ایل کے اڈوانی گوا میں منعقدہ پارٹی کی قومی عاملہ اجلاس میں حاضر نہیں ہوئے جس پر پارٹی حلقوں میں تشویش اور برہمی پھیل گئی ہے۔ بی جے پی پر اب پوری طرح سے مودی کیمپ کا غلبہ ہوگیا ہے جو اس بات کیلئے بے چین ہے کہ پارٹی قیادت مودی کو سونپ دی جائے۔ اس راہ میں بزرگ لیڈر ایل کے اڈوانی سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ان کی رہائش گاہ پر اپنی پارٹی کے کارکنوں کے زبردست احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے بی جے پی نے کہاکہ مظاہرہ کرنے والوں کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسی دوران کانگریس نے اپوزیشن جماعت میں ایک سینئر لیڈر کے ساتھ اس طرح کے ناشائستہ سلوک پر اظہار افسوس کیا۔ مودی کے حامی اپنے ہاتھوں میں بینر تھامے ہوئے تھے جس میں لکھا تھا کہ نریندر آدمی کی فوج۔ وہ نامونامو کے نعرے لگارہے تھے۔ اڈوانی کی رہائش گاہ پر نریندر مودی زندہ باد، مودی کو وزیراعظم بناؤ کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاجیوں نے اڈوانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ وہ اس بات کا بھی مطالبہ کررہے تھے کہ مودی کو عظیم تر رول دیا جائے۔ ایک احتجاجی نے بتایاکہ اڈوانی کو گوا کے اجلاس میں شریک ہوتے ہوئے نریندر مودی کو وزارت عظمی کا امیدوار بنانے کا اعلان کرنا چاہئے تھا لیکن وہ اس سے گریز کررہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اڈوانی اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہوجائیں اور مودی کو قیادت سونپ دے۔ بزرگ لیڈر کی اہانت کی پردہ پوشی کرتے ہوئے پارٹی ترجمان شاہنواز حسین نے بڑی عجلت پنسدی میں یہ وضاحت کی کہ اڈوانی بی جے پی کے سینئر ترین لیڈر ہیں، وہ ہمارے سرپرست اعلیٰ ہیں، احتجاج کرنے والوں کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ علیحدپ ریس کانفرنس میں بی جے پی کی ترجمان سیتا رمن نے اڈوانی کی رہائش گاہ پر پارٹی کے کارکنوں کے احتجاج کی مذمت کی۔ اس طرح بی جے پی کے داخلی اختلافات اب کھیل کر سامنے آگئے ہیں اور پارٹی اڈوانی اور مودی ان دو خانوں میں بٹ گئی ہے۔ ادھر راجستھان کی یاترا کی تیاری کے سلسلہ میں پارٹی کا ایک اجلاس طلب کیا گیا تھا لیکن عین وقت پر کئی کارکن وسندھرا کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے اجلاس میں گڑ بڑ کرنے لگے۔ اچانک اجلاس میں افراتفری پھیل گئی اور کارکنوں نے ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکتے ہوئے حملے شروع کردئیے، سنگباری بھی کی گئی۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی رہائش گاہ پر موافق مودی کارکنوں کے احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس نے کہاکہ اس پارٹی کو "نامونٹیز بیماری" لگ گئی ہے جو تمام پارٹی کو دیمک کی طرح کھا جائے گی۔ کانگریس کی ترجمان رینوکا چودھری نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آر ایس ایس کے پاس نامونٹیز عارضہ کا علاج موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ اڈوانی کی رہائش گاہ پر آج جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے لئے خطرناک بات ہے۔ ایک ایسا لیڈر جس نے پارٹی کو نئی زندگی بخشی آج اسی کی رہائش گاہ پر بی جے پی کے کارکن غنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں۔ اڈوانی کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ اور ان کا حشر انتہائی خوفناک علامت ہے۔ 85 سالہ اڈوانی بی جے پی کا قومی عاملہ اجلاس میں شریک نہیں ہے۔ نئی دہلی میں پرتھوی راج روڈ پر ان کی قیامگاہ کے قریب مودی کے سینکڑوں حامیوں نے اڈوانی کے خلاف احتجاج کیا۔ رینو کا چودھری نے کہاکہ یہ محض فلم کا ایک ٹریلر ہے۔ ابھی مکمل فلم باقی ہے۔ بی جے پی کا ملک میں اب اس قدر مذاق بن گیا ہے کہ ایک سینئر لیڈر کا رسوا کن انجام ہم سب کیلئے عبرتناک ہے۔ ہندوستانی قوم اڈوانی کے ساتھ کئے جانے والے اس رویہ کو یاد رکھے گی۔ نریندر مودی کے حامی اڈوانی کے مکان کے سامنے "نامونامو" کے نعرے لگارہے تھے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے رینوکا چودھری کے اس دلچسپ ردعمل کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ رینوکا نے بی جے پی کو لاحق بیماری کا صحیح نام رکھا ہے۔

Rivalry within BJP: Advani's fight with Narendra Modi will erode his authority

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں