Pakistan's new IT minister warns Google over objectionable material
پاکستان کی نئی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی انوشا رحمن خان نے گوگل کو انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر کمپنی نے توہینی اور قابل اعتراض مواد ویڈیو ویب سائٹ یوٹیوب سے حذف نہ کیا تو اس کی نمائش روک دی جائے گی۔ انوشا رحمن نے اپنے دفتر کے پہلے ہی دن یہ انتباہ دیا۔ 9 ماہ سے یوٹیوب پر جاری امتناع واپس لینے پاکستان کی کوششوں سے متعلق بات چیت کے دوران خاتون وزیر نے یہ ریمارک کیا۔ یوٹیوب نے 9 ماہ قبل متنازعہ فلم انوسنس آف مسلمس (مسلمانوں کی سادہ لوحی) کے بعض کلیپنگس کی نمائش کی تھی جس کے بعد اس پر امتناع عائد کردیا گیا۔ یوٹیوب کی سرپرست کمپنی گوگل نے پیپلز پارٹی کی زیر قیادت سابق حکومت کی اس درخواست کو مسترد کردیا تھا تاہم انوشا رحمن خان نے توقع ظاہر کی کہ گوگل نئی پی ایم ایل (این) حکومت کی درخواست پر توجہ دے گی۔ روزنامہ دی نیوز نے خاتون مملکتی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی و مواصلات کے حوالہ سے بتایاکہ اس کا انحصار بات چیت کے ذریعہ دباؤ پر ہے۔ اگر وہ اپنے موقف پر اٹل رہے تو چار و ناچار پاکستان میں گوگل اور یوٹیوب کی نمائش کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جائے گی۔ اس سے پاکستانیوں کو نقصان پہنچنے کا بھی کوئی احتمال نہیں کہ ویب سائٹ پر اس کی کلپنکس کی نمائش کے بعد ملک میں دائیں بازو گروپس نے پرتشدد احتجاجی مظاہرے کئے ۔ گذشتہ ستمبر میں پی پی پی زیر قیادت حکومت نے احتجاجی مظاہروں کیلئے ایک دن کی رخصت بھی منظور کی تھی۔ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران 23افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں اربوں روپئے مالیت کی املاک بھی تباہ ہوگئی تھی۔ پی ایم ایل (این) حکومت نے یوٹیوب کی بحالی کو فہرست ترجیحات میں شامل رکھا ہے۔ تاہم توہینی اور عریانیت سے بھرے ہوئے مواد کو ہٹایا جانا پہلی شرط ہے۔ حکومت پاکستان نے گذشتہ سال 17 ستمبر کو یوٹیوب پر پابندی عائد کی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں