9/جون نئی دہلی ایجنسیاں
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ وقف املاک کے بہتر مینجمنٹ اور تحفظ کے مقصد سے لائے جارہے وقف ترمیمی بل 2010 کو ٹھوس شکل میں آئندہ مانسون سیشن میں پاس کرایا جانا چاہئے۔ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان عبدالرحمن قریشی نے خبر رساں ایجنسی سے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹھوس شکل میں آئندہ مانسون سیشن میں بل پاس کرایاجائے۔ حکومت کو ہم نے کئی مشورے دیے تھے اور امید کرتے ہیں کہ ان مشوروں کو ان میں شامل کیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتی امور کے وزیر کے رحمن خان نے ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ ہمارے مشوروں کو شامل کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ 22 جون کو پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ادھر کے رحمن خان نے کہاکہ وہ وقف ترمیمی بل کو آئندہ مانسون سیشن میں پاس کرانے کی پوری کوشش کریں گے۔ وقف ایکٹ 1955ء کی جگہ پر 2010 وقف ترمیمی بل لایا گیا تھا اور میں 2010 ء میں لوک سبھا میں اسے پاس بھی کردیا گیا، لیکن پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مسلم نتظیموں کی جانب سے محالف کرنے کے بعد اسے سیف الدین سوز کی قیادت والی اعلیٰ اختیاری کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ پرسنل لاء بورڈ کے بل میں جو اہم اعتراض تھا وہ اس کی زبان کو لے کر تھا۔ بل میں کہا گیا تھا کہ ان املاک کو بھی وقف کے تحت مانا جائے جو قانون کے تحت رجسٹر نہیں ہیں،لیکن کی ان کی تعمیر مسلم فرقہ کی بھلائی کے مقصد سے کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے کیلئے سخت التزامات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ رحمن خان نے کہاکہ بل میں تمام تنظیموں کے مشوروں کو آئین کے دائرے میں رہ کر شامل کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے ستمبر 2011 میں اپنی رپورٹ راجیہ سبھا کو سونپی۔ رواں سال فروری میں کابینہ نے وقف ترمیمی بل کو منظوری دی، نئے وقف بل میں غیر قانونی قبضہ کو غیر قانونی اور غیر ضمانی جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے قصور وار کیلئے 2 سال کی بامشقت جیل کی سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ Demand for stronger Wakf bill - Muslim Personal Law Board
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں