Sermon condemning sexual grooming goes out to 500 britain mosques
برطانیہ کے طول و عرض میں واقع کم ازکم 500 مساجد کے ائمہ نے آج خطبہ جمعہ کے موقع پر اپنے خطبات میں مصلیوں کو تلیقن کی کہ وہ بچوں کے ساتھ جنسی میل ملاپ یا جنسی بے راہ روی کی شدید مذمت کریں۔ یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ کل ہی 5پاکستانیوں کو بچوں کے ساتھ غلط حرکات کے الزامات پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ خطباء نے اپنے خطابوں میں بتایاکہ قرآن حکیم، ہر قسم کی جنسی بے راہ روی اور جنسی بدعملی کی مذمت کرتا ہے۔ ایک گروپ نے جس کا نام "جنسی ملاب کے خلاف اجتماع"(ٹی اے جی) ہے، جمعہ کے موقع پر ایک تحریک شروع کرنے کا کام کیا ہے۔ اس گروپ نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بچوں کو مخدوش لوگوں سے محفوظ رکھیں۔ ٹی اے جی ترجمان انصر علی نے بتایا کہ "حالیہ عدالتی مقدمات سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان کو جان کر ہمیں بڑی وحشت ہوئی اور بحیثیت مسلمان ہم اس جرم کی مذمت کرنا اور ایسے جرم سے نمٹنا اپنی فطر ذمہ داری سمجھتے ہیں"۔ انہوں نے کہاکہ "ظاہر ہے کہ جمعہ کے موقع پر ہزاروں مصلی مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور پوری توجہ سے خطبہ کی سماعت کرتے ہیں اس لئے یہ موثر پیام بھیجنے اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کا ایک بہترین ذریعہ ہے"۔ آج کا خطبہ جمعہ، ویسٹ یارک شائر کے علاقہ کائیلی کے ایک امام اور نوجوان کارکن الیاس کرمانی نے لکھا۔ اس خطبہ کا آغاز قرآن کریم کی ایک آیت سے ہوتا ہے جس میں جنسی بے راہ روی، کمینگی اور دورسوں پر جبر و زبردستی سے منع کیا گیا ہے۔ اس خطبہ کا اختتام ایک حدیث شریف کے مفہوم کی حامل ایک اپیل پر کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ جہاں کہیں کسی" برے عمل" کو دیکھیں تو اپنے ہاتھ سے یا زبان سے روک دیں۔ کرمانی نے کہاکہ "جب خواتین کے ساتھ سلوک کی بات آتی ہے تو بڑی بے احترامی کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ یہ عجیب و غریب کلچر ہے۔ اس کی ایک وجہ "جہاں تک ہم سمجھتے ہیں ، ہمارے پاس مثالی شخصیتوں کی کمی ہے۔ مذکورہ خطبہ کی تائید برطانیہ کی کئی ممتاز مسلم تنظیموں جیسے مسلم کونسل آف برٹین (ایم سی بی)، مساجد اور ائمہ کے قومی مشاورتی بورڈ اور اسلامک سوسائٹی آف برٹین نے کی ہے۔ اس خطبہ میں جنسی بے راہ روی کو روکنے سے متعلق اقدامات بتائے گئے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں