فیس بک متنازعہ تبصرے - گرفتاری سے قبل اعلیٰ عہدیدار کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-17

فیس بک متنازعہ تبصرے - گرفتاری سے قبل اعلیٰ عہدیدار کی منظوری

سپریم کورٹ نے آج بتایاکہ سماجی نٹ ورکنگ سائٹ پر قابل اعتراض تبصرے تحریر کرنے پر کسی بھی فرد کو سینئر پولیس عہدیداروں کی پیشگی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ جس نے ویب سائٹس پر قابل اعتراض تبصروں کی پاداش میں ایک شخص پرمکمل امتناع عائد کرنے کا حکم جاری کرنے سے انکار کردیا تھا بتایا کہ ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ مرکز کی جانب سے 9جنوری کو جاری کردہ مشورہ پر سختی سے عمل آوری کو یقینی بنائیں جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ سینئر پولیس عہدیداروں کی اجازت کے بغیر کسی بھی فرد کو گرفتار نہیں کرنا چاہئے۔ جسٹس بی ایس چوہان اور دیپک مشرا پر مشتمل بنچ نے بتایاکہ ہم ریاستی حکومتوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی فرد کی گرفتاری سے قبل مرکز کے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔ بنچ نے بتایاکہ عدالت میں مماثل کیسس میں تمام گرفتاریوں پر امتناع عائد کرنے کے احکامات جاری نہیں کرسکتی جب کہ قانون اطلاعاتی ٹکنالوجی کی دفعہ 66A جو قابل اعتراض تبصروں سے تعلق رکھتی ہے، پر عمل آوری کے خلاف سپریم کورٹ نے حکم التوا جاری نہیں کیا ہے جبکہ عدالت اس کے دستوری جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ فیس بک پر پسندیدہ تحریروں یا تبصروں پر گرفتاریوں پر عوام کی برہمی کے پیش نظر مرکز نے 9 جنوری کو تمام ریاستوں اور یوٹی ایس کو مشورہ جاری کرتے ہوئے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ اس قسم کے کیسس میں سینئر پولیس عہدیداروں کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی بھی فرد کو گرفتار نہ کریں۔ مرکز کے جاری کردہ مشورہ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ قانون اطلاعاتی ٹکنالوجی کی دفعہ 66A کے تحت درج کردہ شکایت کے سلسلہ میں کسی بھی فرد کی گرفتاری کے سلسلہ میں پولیس اسٹیشن کا متعلقہ عہدیدار یا کم ازکم ڈپٹی کمشنر کے مرتبہ کے جامل عہدیدار اور ضلع سطح پر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اس کی اجازت نہ دیں۔ سپریم کورٹ ایک عرضی کی سماعت کررہا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ وہ اطلاعاتی ٹکنالوجی قانون کی دفعہ 66A کے دستوری جوازسے متعلق کیس کے زیر تصفیہ ہونے کے دوران قابل اعتراض تحریر پر کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دے۔ دفعہ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد جو کمپیوٹر یا کسی بھی مواصلاتی آلہ سے کسی بھی قسم کی ایسی اطلاع ترسیل کرے جو انتہائی نازیبا یا دھمکی آمیز کردار کا شائبہ رکھتی ہو جس کی پاداش میں اعظم ترین 3سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں مناسب جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔

No arrest for posts on social sites without permission: SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں