28/مئی لندن رائٹر
لندن کے قلب میں گذشتہ روز انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے فوجی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا اور مسلمان قاتلوں، کے خلاف نعرے لگائے۔ گذشتہ ہفتے 2 شدت پسند مسلمانوں کے ہاتھوں برطانوی فوجی کی انتہائی بے دردی سے ہلاکت کے بعد برطانیہ میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 25سالہ فوجی لی ریگبی کو دن دہاڑے جنوبی لندن میں قتل کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلمان ملکوں میں قتل و غارت گری کا بدلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خون کا بدلہ خون ہے۔ برطانیہ کی حکومت افغانستان اور عراق پر حملے میں شامل رہی ہے۔ افغانستان میں آج بھی روزانہ مسلمان مارے جارہے ہیں۔ اس واقعہ نے برطانوی معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے مختلف علاقوں میں مساجد پر حملوں سے لے کر مسلمانوں کو گالیاں دینے جیسے واقعات رپورٹ کئے جارہے ہیں۔ انتہائی دائیں بازو کی تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ DDL کا خاصا تناؤ بھرا مظاہرہ جو مجموعی طورپر پرامن رہا، وزیراعظم ڈیویڈ کیمرون کی رہائش گاہ کے باہر منعقد ہوا، جس میں اسلام مخالف نعرے اور سخت الفاظ استعمال کئے گئے۔ کچھ نے مسلم قاتلوں، ہماری سڑکوں سے دور رہو کے نعرے لگائے اور کچھ نے اسلامی شدت پسندی کو برطانیہ کیلئے سب سے بڑا خطرے کا نام دیا۔ یاد رہے کہ مقتول فوجی افغانستان میں تعینات رہ چکا تھا۔ شمالی شہر نیوکاسل میں بھی لگ بھگ 2ہزار افراد نے اسی نوعیت کے مظاہرہ میں شرکت کی۔پولیس نے گریمسبی شہر میں 2افراد کو ایک اسلامی ثقافتی مرکز پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا جبکہ ملک کے دیگر حصوص سے بھی رواں ہفتے کے دوران اسی نوعیت کے دیگر کئی واقعات رپورٹ کئے گئے۔ دمذہبی تناؤ کو دور کرنے کیلئے سرگرم ایک سماجی تنظیم فیتھ میٹرس کے مطابق ملک بھر میں اسلامو فوبیا سے متعلق بے تحاشہ واقعات رپورٹ کئے گئے ہیں جو خاصے جارحانہ نوعیت کے ہیں۔ --
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں