مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی پر زور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-16

مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی پر زور

مرکزی حکومت نے دہشت گردی کے مقدمات میں جیلوں میں محروس مسلم نوجوانوں کی تعداد کے بارے میں ریاستوں سے تفصیلات طلب کی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان مقدمات سے نمٹنے کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتوں کی حمایت کی۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایسے مسلم نوجوان جو دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور جیلوں میں بند ہیں ان کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ مرکزی حکومت نے اس خصوص میں تمام ریاستوں کو ہدایات جاری کی ہیں اور اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کی جیلوں میں ایسے مسلم قیدیوں کی تعداد کتنی ہے جو دہشت گردی کے الزامات میں محروس ہیں اور یہ لوگ جیلوں میں کتنے برسوں سے سزا کاٹ رہے ہیں۔ سشیل کمار شنڈے نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں اور بے قصور افراد کے تعلق سے حقائق کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں جس کیلئے وقت درکار ہوگا۔ ہم نے تمام ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ مقدمات کی جلد سے جلد یکسوئی کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کریں۔ مملکتی وزیر داخلہ آر پی این سنگھ نے گذشتہ چند دن قبل پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ این آئی اے کے قانون کے تحت مرکزی حکومت 39 خصوصی عدالتیں قائم کررہی ہے تاکہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سنوائی کی جاسکے۔ حکومت نے عدالتوں کے قیام کیلئے یہ قدم اقلیتی امور کے وزیر کے رحمن خان کی جانب سے شنڈے کے رویہ پر ظاہر کردہ تشویش کے 3ماہ بعد اٹھایا کے۔ کے رحمن خان نے سشیل کمار شنڈے کے بیان پر کہ دہشت گردی کیسوں میں ملک کی مختلف جیلوں میں مسلم نوجوانوں کی غلطی سے گرفتار کرکے محروس رکھا گیا ہے، مختلف مسلم اداروں اور تنظیموں کی جانب سے ملک میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون کے دفعات کو خطرناک قراردئیے جانے سے متعلق وزارت داخلہ کو واقف کرایا۔ کے رحمن خان نے کہا تھا کہ اس قانون کا اقلیتوں کے خلاف غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ رحمن خان نے تجویز پیش کی تھی کہ مسلم نوجوانوں کی فوری رہائی کیلئے دہشت گردی کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کی جائے اور اس کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔ وزارت اقلیتی امور کی تجاویز کی مکمل حمایت کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے خصوصی عدالتوں کے قیام پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ شنڈے نے رحمن خان کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں آپ کو مکمل تیقن دیتا ہوں کہ آپ کی تجویزکے مطابق ہی تمام ریاستوں میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

Sushil Kumar Shinde for fast track courts for jailed Muslim youths

1 تبصرہ:

  1. This latest Congress move to 'appease' potential Muslim voters in view of coming General Elections, can be interpreted as one more trick by Congress communal policy makers, to appear to be fair to Muslims, while placing the entire burden on the shoulders of judiciary. Justice in our system depends on two distinct institutions, one prosecution and second, the judiciary. Congress government is fully independent to use prosecution as it sees fits. If it is convinced that most of the recent Muslim youth arrested and jailed, are innocent and had been trapped to demoralize Muslims, it should take steps to use its powers in prosecution stage, to set the innocents free. That will definitely be more 'Fast Track' than the proposed fast track court proceedings. This shows that Congress is not sincere and is merely playing games with Muslims. A leapord cannot change its strip. Elements in Congress at the highest levels are anti-Muslim and communal and would not let any chance to be fair to Muslims. If Congress is sincere and it wants to be fair to Muslim boys who have been wrongly and deliberately arrested and incarcerated on trumped charges, it should get the agencies to drop all cases forthwith and tender apologies to the victims.

    جواب دیںحذف کریں