Naroda Patia case: Gujarat government withholds death appeal against Maya Kodnani, Babu Bajrangi
دائیں بازو کی تنظیموں کی سخت تنقید کے پیش نظر حکومت گجرات نے سپریم کورٹ میں وہ درخواست داخل کرنے کا فیصلہ ملتوی کردیا ہے جس کے ذریعہ نرودا پاٹیہ قتل عام کیس کے مجرموں کو سزائے موت کی اپیل کی جانے والی تھی۔ ان مجرموں میں سابق ریاستی وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سینئر لیڈر بابو بجرنگی شامل ہیں۔ گجرات میں 2002ء کے بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے دوران شہر کے نروڈا پاٹیہ علاقہ میں کم ازکم 97افراد کا قتل عام کیا گیاتھا۔ ریاستی وزیر فینانس و کابینی ترجمان نتن پٹیل نے بتایاکہ حکومت نے خصوصی عدالت کے احکام کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے ذریعہ گذشتہ سال اگست میں مایا کوڈنانی کو 28سال اور بجرنگی کو 31سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم نے ان کیلئے سزائے موت مانگنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس فیصلہ پر عمل کرنے سے پہلے ہم ریاستی ایڈوکیٹ جنرل کی رائے حاصل کرنا چاہتے ہیں اسی لئے اس فیصلہ کو ابھی ملتوی کیا جارہا ہے۔ ریاستی ایڈوکیٹ جنرل کی رائے حاصل ہونے تک اس فیصلہ پر عمل آوری کو ملتوی رکھا جائے گا۔ ریاستی حکومت قانون نے پبلک پراسیکیوٹر پرشانت دیسائی اور ان کی ٹیم کو حکومت کے فیصلہ سے واقف کرادیا ہے۔ ریاستی حکومت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو گذشتہ ماہ اجازت دی تھی کہ وہ خصوصی عدالت کے احکام کے خلاف اپنی اپیل داخل کرسکتی ہے۔ اسی دوران نئی دہلی سے موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے مطابق کانگریس نے اس فیصلہ پر آج حکومت گجرات کو نشانہ تنقید بنایا اورکہا کہ چیف منسٹر نریندر مودی کی ذہنیت اور ایک مخصوص فرقہ کے تئیں ان کے احساسات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پارٹی ترجمان میم افضل نے کہا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی نہیں بدلے ہیں۔ ماضی میں بھی وہ ایسے ہی تھے اور مستقبل میں بھی ایسے ہی رہیں گے۔ ان کی ذہنیت اور ایک مخصوص فرقہ کے تئیں ان کے احساسات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں