سیاسی قائدین کے حفاظتی انتظامات کی ریاستوں کو ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-28

سیاسی قائدین کے حفاظتی انتظامات کی ریاستوں کو ہدایت

چھتیس گڑھ میں کانگریس قائدین پر حملہ کے پیش نظر مرکزی وزارت داخلہ نے ماویسٹ زیر اثر ریاستوں کو سیاسی کارکنوں کے حفاظتی انتظامات کو درست بنانے کی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کہ تشدد سے ان کی سیاسی سرگرمیاں متاثر نہ ہونے پائیں، ہدایت دی ہے۔ نکسلائٹ زیر اثر ریاستوں کو مشورہ دیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہاکہ قومی اور علاقائی پارٹیوں کے سیاسی قائدین کے حفاظتی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور ضروری ہوتو ان کے حفاظتی انتظامات بہتر بنائے جائیں۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں کسی بھی خطرہ، دھمکی یا ماؤسٹوں کے تشدد سے متاثر نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے۔ ماویسٹوں نے ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بستر میں حملہ کرتے ہوئے 27 افراد بشمول صدر پردیش کانگریس نند کمار پٹیل، ان کے فرزند ایک کانگریسی قائدین اور سابق رکن اسمبلی کو ہلاک کردیا تھا۔ مرکزنے 2ہزار مزید نیم فوجی فورس کے سپاہی چھتیس گڑھ روانہ کردئیے ہیں۔ حکومت چھتیس گڑھ کی جانب سے سیاسی قائدین کو تحفظ فراہم کرنے اور انسداد نکسلائٹ کاروائیوں کیلئے مزید سپاہی طلب کئے گئے تھے جس پر یہ فیصلہ کیاگیا۔ چھتیس گڑھ میں پہلے ہی سے نیم فوجی فورسس کے 30ہزار سپاہی انسداد نکسلائٹس کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تروننتا پورم سے موصولہ اطلاع کے بموجب بی جے پی نے آج کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بستر میں ماویسٹ حملہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے اور یہ انتہائی بدبختانہ ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری راجیو پرتاب روڈی نے کانگریس قائدین سے خواہش کی کہ وہ ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کریں جس کے سیاسی اثرات مرتب ہوتے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ماویسٹوں کی لعنت سے جنگ کیلئے قومی پرچم تلے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صدر کانگریس سونیا گاندھی، وزیراعظم منموہن سنگھ اور نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کی تشویش کو ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں لیکن ایسے بیانات اس المناک وقت جاری کرنا جن کے سیاسی اثرات مرتب ہوتے ہوں بدبختانہ ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں سوال کیا کہ اس حملہ کا کون ذمہ دار ہے۔ ان کا یہ بیان قومی چیلنج کو سیاسی رنگ دینے کے مترادف ہے۔ وزیراعظم کو اس طرح کیچڑ اچھالنے سے گریزکرنا چاہئے۔ بھوپال سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی (ایم ایل) کے ریاستی سکریٹری بدری پرساد نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پریورتن ریالی کے بعد واپس ہونے والے کانگریس قائدپر 25مئی کا حملہ "خودکشی" کی کارروائی تھی۔ اس کے نتیجہ میں قبائلی عوام کے خلاف سرکاری دہشت گردی میں اضافہ ہوجائے گا۔ ماویسٹوں کا اس قسم کا انتشار پسند اقدام نکسل واڑی کی شبیہ داغدار کردے گا۔ چیف منسٹر چھتیس گڑھ رمن سنگھ نے آج "سکیورٹی کوتاہی" کا اعتراف کیا جس کی وجہہ سے نکسلائٹس حملے میں کانگریس قائدین ہلاک ہوگئے لیکن انہوں نے ان قائدین کو خاطر خواہ سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا الزام مسترد کردیا۔ انہوں نے ریاست میں نکسلائٹس کے خلاف لڑائی کیلئے فوج کی خدمات حاصل کرنے کا امکان بھی مسترد کردیا۔ رمن سنگھ نے کہاکہ یہ الزام بالکل غلط ہے کہ ہم نے خاطر خواہ سکیورٹی فراہم نہیں کی۔ جو قائدین یاترا پر تھے اُن کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے موثر انتظامات کئے گئے لیکن سکیورٹی پہلوسے کچھ خامیاں ضرور رہ گئی تھیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ان خامیوں کیلئے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ چھتیس گڑھ میں سینئر کانگریس قائدین کی موت نے نائب صدر راہول گاندھی کو اس قدر برہم کردیا کہ وہ چیف منسٹر رمن سنگھ سے مسلسل یہی سوال پوچھتے رہے کہ آخر یہ سانحہ کیوں رونما ہوا۔ کل منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم منموہن سنگھ، صدر کانگریس سونیا گاندھی، چیف منسٹر اور دیگر نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں راہول گاندھی نے رمن سنگھ سے کئی مرتبہ یہی سوال کیا کہ پارٹی کی پریورتن یاترا کیلئے خاطر خواہ سکیورٹی کیوں نہیں فراہم کی گئی۔ سونیاگاندھی نے بھی اپنے فرزند کی تائید کرتے ہوئے سرکاری عہدیداران سے اس ناکامی کی وجہ معلوم کرنے پر زوردیا۔ اس موقع پر چیف منسٹر رمن سنگھ نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس قائدین کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا اور اُن کی سکیورٹی کم نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہفتہ کو پیش آیا یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ماویسٹوں کے خلاف جدوجہد کرنی چاہئے۔ اس دوران نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی اعلیٰ سطحی ٹیم چھتیس گڑھ پہنچ گئی اور نکسلائٹس حملے کے مقام کا معائنہ کیا۔ ٹیم نے بعض زخمیوں سے بھی ملاقات کی۔

Centre to Naxal-hit states: Increase security of political leaders

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں