کوئلہ اسکام رپورٹ میں تبدیلی کا سی۔بی۔آئی اعتراف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-07

کوئلہ اسکام رپورٹ میں تبدیلی کا سی۔بی۔آئی اعتراف

سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں آج یہ اعتراف کیا کہ کوئلہ بلاک تخصیص اسکام رپورٹ کے مسودہ میں مرکزی وزیر قانون اشونی کمار، اٹارنی جنرل جی ای واہانا وتی، دفتر وزیراعظم کے عہدیداروں و وزارت کوئلہ کی تجاویز کے مطابق چند تبدیلیاں کی گئی تھیں ۔ سی بی آئی سربراہ رنجیت سنہا نے 9صفحات پر مشتمل حلف نامہ میں ایجنسی کے دفتر اور وزارت کوئلہ کے عہدوں سے ملاقاتوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ رپورٹ کے مسودہ میں وزیر قانون اور واہاناوتی کی تجاویز پر چند تبدیلیاں ضروری کی گئی تھیں لیکن ان دونوں نے رپورٹ میں کوئی چھیڑچھاڑنہیں کی تھی اور نہ تحقیقات کی توجہ کو غیر مبذول کیا تھا۔ سی بی آئی نے حلف نامہ میں زیر قانون و اٹارنی جنرل کے موقف سے متضاد موقف اختیار کیا ہے ، اشونی کمارو واہانا وتی نے رپورٹ میں کسی تبدیلی کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ مسٹر سنہا نے کہاکہ موقف رپورٹ سے کسی بھی مشتبہ یا ملزم کا نام نہیں ہٹایا گیا اور تحقیقات کے عمل میں کسی مشتبہ یا ملزم کو نظر انداز نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ میرے عہدیداروں نے رپورٹ کو مزید بہتر بنانے خود اپنے طورپر یا پھر اس وقت کے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل ہرین راول کے مشوروں سے چند تبدیلیاں کی تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس مرحلہ پر ہر تبدیلی کو کسی ایک شخص سے یقینی طورپر موسوم کر دینا دشوار ہو گا۔ مسٹر سنہا نے قطعی موقف رپورٹ میں چند تبدیلیوں کا حوالہ بھی دیا اور کہاکہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور وزیراعظم کے دفتر کے علاوہ وزارت کوئلہ کے عہدیداوں کی ایما پر تخصص کے چند نکات محض اس لئے حذف کر دئے گئے تھے ، کیونکہ اس ضمن میں کوئی واضح نظام موجود نہیں تھا۔ کہا گیا ہے کہ وزیر قانون، وزیراعظم کے دفتر و وزارت کوئلہ عہدیداروں کی طرف سے تبدیلیوں کو سی بی آئی نے قبول کر لیا تھا، کیونکہ ان کا تعلق ابتدائی تحقیقات کے عبوری نتائج سے تھا۔ "تخصیصات میں غیر قانونی عمل کے بارے میں تحقیقات سے متعلق ایک جملہ کو وزیر قانون نے یہ کہہ کر حذف کیا کہ اس قانون میں ترمیم کا عمل زیر دوراں ہے ۔ سی بی آئی حلف نامہ میں وزارت کوئلہ اور وزیراعظم کے دفتر کے عہدیداروں کے چند نام بھی لئے گئے ہیں ۔ جنہوں نے رپورٹ کے مسودہ کو دیکھا تھا اور ان کی چند تجاویز پر تبدیلیاں کی گئی تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ شتروگھن سنگھ اور اے کے بھلہ نے جوبالترتیب وزیراعظم کے دفتر اور وزارت کوئلہ کے جوائنٹ سکریٹریز ہیں ، باقاعدگی کے ساتھ کوئلہ اسکام کے تحقیقاتی افسران کے ساتھ مذا کرات کرتے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا افراد سے موقف رپورٹ پر ضرور تبادلہ خیال کیا گیا تھا لیکن رپورٹ کے اصل نتیجہ میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی تھی اور نہ تحقیقات کے عمل سے توجہ ہٹائی گئی تھی۔

Coal report was shared with Law Minister, CBI tells Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں