مقید 23 اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو راحت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-21

مقید 23 اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو راحت

دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار اعلیٰ تعلیم یافتہ 23مسلم نوجوانوں کو آج اس وقت راحت حاصل ہوئی جب ممبئی کی سیشن عدالت نے ان ملزمین کے خلاف قائم کئے گئے مقدمہ کی گذشتہ ساڑھے چار برسوں سے سماعت نہ جاری کئے جانے والے معاملے میں حکم صادر کرتے ہوئے ان ملزمین کے مقدمہ کی سماعت ایک نئی عدالت میں منتقل کردی اور ہدایت جاری کی کہ ان ملزمین کے مقدمات کی سماعت جلد ازجلد عمل میں آئے۔ سیشن عدالت کی سربراہ پرنسپل سیشن جج سواپنا جوشی نے آج یہ حکم ان ملزمین کی جانب سے جیل سے روانہ کی گئی عرض داشت کی سماعت کے دوران دیا جس کی ممبئی کرائم برانچ نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور تکنیکی وجوہات بتاتے ہوئے یہ کہا کہ ملزمین کے خلاف پڑوس کی گجرات ریاست میں مقدمہ چل رہا ہے لہذا اس کے اختتا م کے بعد ہی ممبئی کی حصوصی مکوکا عدالت میں ان ملزمین کے خلاف مقدمہ کا آغاز کیا جائے۔ کرائم برانچ کی پیروی کرتے ہوئے وکیل استغاثہ محمد اقبال سولکر نے عدالت میں گول مول انداز میں عرضداشت کی مخالفت کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت ایسی عدالت میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا جہاں آج تک 11برسوں قبل ہوئے 2001ء ملنڈ بم دھماکہ معاملے میں ملزمین کے خلاف فرد جرم بھی نہیں عائد کی گئی ہے۔ جمعےۃ علماء مہاراشٹرا( ارشد مدنی) کی جانب سے ان ملزمین کی پیروی کرتے ہوئے وکیل دفاع شریف شیخ نے پرنسپل سیشن جج سے درخواست کی کہ وہ ان ملزمین کے مقدمہ کو ایسی عدالت میں منتقل کرے جہاں پہلے سے دیگر مقدمات کا انبار نہ ہو اور ان ملزمین کے مقدمات کی جلد ازجلد سماعت عمل میں آسکے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایاکہ ان ملزمین پر صرف اتنا ہی الزام عائد ہے کہ انہوں نے گجرات میں ہوئے چند بم دھماکوں سے قبل اور اس کے بعد ٹی وی چینلوں کے نام ای۔میل روانہ کرکے ان دھماکوں کی اطلاع دی تھی۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مہاراشٹرا کی تلوجہ جیل میں مقید ان مسلم نوجوانوں نے شستہ انگریزی میں 10صفحات پر مشتمل اپنے ایک خط میں ممبئی کے پرنسپل سیشن جج سے شکایت کی ہے کہ گذشتہ ساڑھے چار برسوں سے ان ملزمین کو بغیر مقدمہ کی سماعت کئے جیلوں میں قید کیا گیا ہے نیز اس طویل عرصہ میں اب تک 5 ججوں کا تبادلہ ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان کے مقدمات کی سماعت عمل میں نہیں آئی ہے۔ انڈین مجاہدین نامی دہشت گردانہ واقع سے تعلق رکھنے والے ان ملزمین نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کے مقدمات کی سماعت کیلئے علیحدہ عدالت کا قیام کیا جائے اور مقدمات کو جلد ازجلد نپٹانے والی عدالت میں منتقل کیا جائے تاکہ ایک مقررہ مدت میں عدالت ان کے خلاف مقدمہ کو مکمل کرسکے اور انہیں اپنی بے گناہی کے ثبوت کو عدالت کے روبرو پیش کئے جانے کا موقع دستیاب ہو۔ ملزمین آصف بادشا، محمد اکبر چودھری، مبین قادر شیخ اور دیگر کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت میں سپریم کورٹ سمیت ملک کی دیگر عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے ملزمین نے دعویٰ کیا ہے کہ استغاثہ ان کے خلاف بغیر مقدمہ چلائے انہیں جیلوں میں ٹھونس کر رکھنا چاہتا ہے اور انہیں ان کے ناکردہ گناہوں کی سزاد ی جارہی ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں