شاردا گروپ تنازعہ - ترنمول کانگریس منقسم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-27

شاردا گروپ تنازعہ - ترنمول کانگریس منقسم

کولکتہ۔(ایس این بی) اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ سدپتو سین نے شاردا گروپ کو بنگال میں جس رفتار سے فروغ دیا اس کے پیچھے ترنمول کانگریس کے چند قدر آور لیڈروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے ورنہ اتنی قلیل مدت میں اس گروپ کو بنگال میں اتنی آسانی سے پھیلنے پھولنے کا موقع نہیں ملتا۔ اس گروپ کی پبلسٹی 2009 پارلیمانی انتخابات کے بعد سے ہونے لگی۔ 2010ء میونسپلٹی انتخابات کے بعد جب ترنمول کانگریس کیلئے مشن رائٹرس پر قبضہ کی راہ ہموار ہونا شروع ہوئی تب سدپتو سین کیلئے بھی مشن بنگال پر قبضہ یا مشن بنگال کو لانے کا منصوبہ بھی سچ ہوتا ہوا نظر آنے لگا۔ تبھی تو ترنمول لیڈروں کے اشارے پر سدپتو سین نے شوکال بیلا، بنگال پوسٹ، آزاد ہند، پربھارت وارتا اور قلم جیسے اخبارات کا افتتاح کیا۔ ان تمام اخبارات پر شاردا کی علامت ہوتی تھی۔ ان تمام اخبارات کے میڈیا چیف ایگزیکٹیو آفسر ترنمول کے راجیہ سبھا کے ایم پی کنال گھوش کو منتخب کیا گیا جس کیلئے کنال گھوش کو شاردا گروپ 16.5 لاکھ روپئے ادا کرتی تھی۔ یہ شاردا گروپ کی دین تھی کہ کنال گھوش میڈیا جگت میں کافی شہرت حاصل کرنے میں جٹ گئے۔ یہ اتنی آسان بات تو تھی نہیں اس بڑے کارنامے کے پیچھے حکمراں جماعت کے کئی قدر آور لیڈروں کے کارنامے شامل ہیں۔ گذشتہ روز سدپتو سین نے سی بی آئی کو جو خط ارسال کیا تھا اس کے مطابق شاردا گروپ کا بنگال میں پھیلنے پھولنے کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ ترنمول کانگریس کا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بہت جلد ان چیزوں کا بھی خلاصہ ہوجائے گا کن لوگوں نے سدپتو سین کی سرپرستی کی تھی۔ بہرحال یہ تو بعد کی بات ہے فی الحال شاردا گروپ کے اخبارات آزاد ہند، قلم اور شوکال بیلا کوئیک اوور کرنے کے فیصلے پر ترنمول کانگریس کئی گروپ میں منقسم ہوگئی ہے۔ مکل رائے ان تینوں اخبار کو پھر سے شروع کرانے کے حق میں ہیں۔ یعنی ان تینوں اخبارات کیلئے وہ فینانسر ڈھونڈ رہے ہیں تاکہ ان سے جڑے ہوئے لوگ بیکار نہ ہوں۔ ادھر دوسری طرف شاردا گروپ کے تارا نیوزچینل کے بھی ملازمین کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یہ یقین دلایا ہے کہ انہیں بربادی کے دہانے تک حکومت کبھی بھی پہنچنے نہیں دے گی۔ اس لئے اس چینل کیلئے بھی مکل رائے فینانسر تلاش کررہے ہیں مگر مکل رائے کے اس فیصلے کی مخالفت پارٹی کے دیگر لیڈران کررہے ہیں۔ اس ضمن میں ان لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ان تمام اخبارات میں شاردا گروپ کا نام ہے اس لئے انہیں ٹیک اوور کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مکل رائے اپنے اس فیصلے میں کس حدتک کامیاب ہوتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں