سعوی عرب میں غیرملکیوں کی خواتین کو ورک پرمٹ جاری کرنے پر غور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-26

سعوی عرب میں غیرملکیوں کی خواتین کو ورک پرمٹ جاری کرنے پر غور

وزارت محنت مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی خواتین کو ورک پرمٹ جاری کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کررہی ہے۔ وزارت محنت کے باوثوق ذرائع نے الوطن اخبار کو بتایاکہ مملکت کے قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے زیر کفالت خواتین قانونی طورپر کام کرنے کی اہل نہیں۔ ان کے اقاموں پر درج ہوتاہے کہ انہیں معاوضے یا بلا معاوضے کام کی اجازت نہیں۔ جس کی وجہہ سے اس وقت مملک میں قائم تعلیمی و دیگر اداروں میں مشکل صورتحال پیدا ہوگئی جب وزارت محنت اور داخلہ کی تفتیشی ٹیموں نے مختلف اداروں میں ورک پرمٹ اور اقاموںکے بارے میں تفتیش شروع کردی۔ دوران تفتیش متعد اسکول بند ہوگئے جہاں غیر ملکی مقیمین کی خواتین کام کررہی تھیں۔ بعدازاں اقاموں میں پیشوں کو درست کرنے کیلئے 3ماہ کی شاہی مہلت دئیے جانے کے بعد متعدد اسکولوں کی انتظامیہ نے وزارت تعلیدم میں اس معاملے کو پیش کیا کہ اگر انہیں خواتین کیلئے ویزے جاری کئے جاتے ہیں تو اس سے معاملات کافی مشکل صورتحال اختیار کرسکتے ہیں جس کا براہ راست اثر طلباء کی فیسوں پر پڑے گا۔ وزارت تعلیم کی جانب سے سروے رپورٹ کو اعلیٰ اداروں میں پیش کیا گیا جس پر غور کیا جارہا ہے۔ وزارت محنت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تجزیاتی رپورٹ میںسفارش کی گئی تھی کہ ایسے ادارے جہاں غیر ملکیوں کی خواتین کام کررہی ہیں اور وہ اپنے سرپرستوں کی زیر کفالت ہیں انہیں باقاعدہ کام کرنے کی اجازت فراہم کی جائے جو عارضی ورک پرمٹ کی صورت میں ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت محنت اس جانب غور کررہی ہے کہ ایسے پیشے جن کیلئے سعودی خواتین میسر نہیں ان کیلئے غیر ملکیوں کی بیویوں اور بیٹیوں کو کام کرنے کیلئے باقاعدہ اجازت نامے جاری کردئیے جائیں۔ دریں اثناء جدہ میں متعدد ایسے اسکول جہاں طالبات کے سیکشن میں غیر ملکیوں کی خواتین پڑھا رہی تھیں ہیں صورتحال انتہائی خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا۔ خواتین اساتذہ کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنے اقامے اسکول کے نام پر کرواتی ہیں تو انہیں اس بات کی ضمانت دی جائے کہ جب ان کے شوہر کی ملازمت ختم ہوتی ہے تو وہ اپنے شوہر کو اپنے اقامے میں محرم کے طورپر رکھ سکیں کیونکہ مملکت کے قانون کے مطابق خواتین بغیر محرم کے نہیں رہ سکتیں۔ اس کے علاوہ خواتین اساتذہ کا کہنا تھا کہ انہیں اقامہ قانون کے مطابق فیملی اسٹیٹس جاری کیا جائے جو ناممکن تھا۔ ایک اور انٹرنیشنل اسکول کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ اگر وزارت محنت اس قسم کے ورک پرمٹ جاری کردیتی ہے تو یہ بہت خوش آئند اقدام ہوگا جس سے ان کے مسائل کا فی حد تک حل ہوسکیں گے۔ عارضی ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کی صورت میں نئے تعلیمی سال سے متعدد اسکول بند ہونے کا اندیشہ ہو سکتاہے کیونکہ خواتین ٹیچروں کا کہنا ہے کہ وہ محض معمولی معاوضے کی وجہہ سے اپنے شوہروں کی نوکری اور مملکت میں ان کے قیام کو داؤ پر نہیںلگاسکتیں۔

saudi arabia - work permit for expatriates wives

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں