نینو تکنالوجی ہندوستان میں صدیوں سے رائج ہے - ڈاکٹر کھنڈال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-21

نینو تکنالوجی ہندوستان میں صدیوں سے رائج ہے - ڈاکٹر کھنڈال

انٹیگرل یونیورسٹی میں "نیو سائنس و ٹکنالوجی: آج و کل" موضوع پر ایک نیشنل کانفرنس یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایس ڈبلیو اختر کی صدارت میں ہوئی۔ اس میں گوتم بدھ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر آر کے کھنڈال نے مہمان خصوصی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف شوگر کین ریسرچ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس سلومن نے مہمان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔ انٹیگرل یونیورسٹی اور لائف سائنس فاونڈیشن آف انڈیا کرناٹک کے نینو بایو ٹکنالوجی شعبہ کے اشتراک سے ہونے والی اس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر آر کے کھنڈال نے موجودہ وقت میں نینو ٹکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ غیر ممالک کیلئے نینو ٹکنالوجی کوئی نئی چیز ہو گی لیکن ہمارے ملک کیلئے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے ۔ ہندوستان میں ہم صدیوں سے اسی ٹکنالوجی کے سہارے اپنے دیسی نسخے بتاتے آئے ہیں ۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ دیے میں جلتی لو سے کاجل بنانا نینو ٹکنالوجی کا ہی ایک حصہ ہے جسے ہم صدیوں پہلے ایجاد کر چکے ہیں لیکن اپنے ریسیوریج کی کمی کی وجہہ سے ہمارا ملک وقت کے ساتھ اس ٹکنالوجی میں پچھڑگیا۔ یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ جس نینو ٹکنالوجی کی ایجاد ہم نے برسوں پہلے کر لی تھی اسی ٹکنالوجی کی بہترین معلومات و اطلاعات کیلئے ہمیں غیر ممالک پر منحصر ہونا پڑرہا ہے ۔ آج نینو ٹکنالوجی سے وابستہ معلومات غیر ممالک سے آتی ہیں اور انہیں کی بنیاد پر ہم ریسرچ کرتے ہیں ۔ انہوں نے ریسرچ اسکالرس کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہاکہ آج وقت کا تقاضا ہے کہ نینو ٹکنالوجی کے میدان میں ہندوستان خود آگے بڑھے ۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر ایس سلومن نے زرعی شعبہ میں نینو ٹکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں