ووٹ کے لیے رقم لینے پر 20 گرفتار - کرناٹک الکشن کمشن کی تاریخی کاروائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-25

ووٹ کے لیے رقم لینے پر 20 گرفتار - کرناٹک الکشن کمشن کی تاریخی کاروائی

ووٹ ڈالنے کے لیے روپئے لینے کے جرم میں 20 افراد گرفتار
ملک بھر میں پہل کرتے ہوئے کرناٹک الکشن کمشن کی تاریخی کاروائی
کرناٹک ریاستی الکشن کمشن افسران نے ملک بھر میں پہلی بار سخت کاروائی کرتے ہوئے، 5مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے پیسے لینے کے جرم میں 20افراد کو گرفتار کر کے ان پر ایف آئی آر درج کر لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ملک میں اب تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں، ان میں پہلی مرتبہ کرناٹک ایلکشن کمشن نے اس طرح کی تاریخی کاروائی کی ہے۔ جس سے کرناٹک میں اگلے ماہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میںہونے والے دھاندلیوں پر ریاستی ایلکشن کمشن کی مضبوط پکڑ کا اشارہ ملتا ہے۔ کرناٹک ایلکشن کمیشن ، سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ووٹروں کو دئے جانے والے انعامات اور رقوم کو ضبط کرنے میں مستعدی دکھا رہی ہے، ریاست میں اب تک انتخابی ضابطوں کو توڑنے کے 3,700سے زیادہ مقدمے درج کئے گئے ہیں۔اور ریاست میں اب تک ایلکشن کمیشن نے 11کروڑ نقد رقم، اور 6.50 کروڑ روپئے کے تحائف،اور42ہزار لیٹرشراب ضبط کی ہے۔اور ایلکشن کمیشن ووٹروں کے ساتھ ساتھ امیدواروں پر بھی کڑی نگاہیں رکھی ہوئی ہے۔ ہاویری اسمبلی حلقہ کے آزاد امیدوار شنکر جو ووٹروں کو لبھانے کے لیے ساڑیاں بانٹتے ہوئے پکڑے گئے تھے، اور ان کو پولیس نے گرفتار کرکے ان کے پاس سے 9لاکھ کی لاگت کی دو سو سے زیادہ ساریوں کو ضبط کرلیا ہے، اور اس معاملہ پر مزید تفتیش کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ ووٹ ڈالنے کے لیے روپئے یا کسی قسم کا تحفہ لینا یا دینا ، دونوں آئین ہند کی دفعہ 171کے تحت عدالت کے حکم کے بغیر مذکورہ فرد یا افراد پر کاروائی اور گرفتار کرنے والے جرم مانے جاتے ہیں۔اور اس دفعہ کے تحت گرفتار کئے جانے والے افراد ضمانت پر رہا ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں مرکزی ایلکشن کمشن نے حکومت ہند سے پہلے ہی مطالبہ رکھا تھا کہ ووٹ ڈالنے اور روپئے دینے اور لینے والوں کو عدالتی حکم کے ساتھ گرفتارکرنے اور ان پر مقدمہ کرنے کی کمشن کو اجازت دی جائے ۔اور ایلکشن کمشن کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم کے ساتھ اگر مذکورہ مجرموں کو پکڑا جائے گا تو انہیں ضمانت پر رہا ہونے کا موقع نہیں ملے گا۔ اور اس ترمیم کے بعد ہی ملک میں ووٹ کے لیے نوٹ دینے اور لینے کا رجحان اور ماحول جو ملک کے کئی سیاسی پارٹیوں اور عوام میں پیدا ہوگیا ہے ، اس کو جڑ سے ختم کیا جاسکتا ہے۔اور سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اس مطالبہ کو ملک کی 18ریاستوں نے اس قانوں کو نفاذ کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔اور امید کی جارہی ہے کہ مستقبل قریب میں ووٹ کے لیے نوٹ دینے اور لینے والوں کو ضمانت پر رہا ہونے کا موقع نہیں ملے گا، اور اس ملک میں جمہوریت کے ساتھ ہورہے مذاق کا عنقریب خاتمہ ہوگا۔اس سلسلے میں کرناٹک کے چیف ایلکشن کمشنر انیل کمار جھا ، نے ووٹ کے بدلے نوٹ دینے اور لینے والوں پر سخت سے سخت کاروائی کرنے کے احکامات جاری کردئے ہیں۔جس کی وجہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں اس مرتبہ ووٹ کے بدلے نوٹ والا معاملہ چلنے والا نہیں ہے، ریاست بھر میں ایلکشن کمیشن نے نگران ٹیموں کو تعینات کردیا گیاہے۔اور خلاف ورزی کرنے والے امیدوار اور رائے دہندگان کو نہ صرف سخت قانونی کاروائی کا بلکہ ر سوائی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں