عراق میں مابعد جنگ سیاسی عدم استحکام جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-10

عراق میں مابعد جنگ سیاسی عدم استحکام جاری

امریکی فوج کی آمد اور صدام حسین کے آمرانہ دور کا خاتمہ آزادی تھی یا قبضہ! یہ سوال 10 سال بعد بھی اپنی جگہ قائم ہے۔ اس قومی تذبذب اور انتشار کا آئینہ دار بغداد کے فردوسی چوک ہے جہاں آج ہی کے دن دار کشیدہ صدر صدام حسین کا کاسنے کا مجسمہ منہدم کیا گیا تھا۔ اس کے انہدام کے ساتھ ہر چند کہ علامتی طورپر آمرانہ حکمرانی کے ایک طویل عہد کا خاتمہ ہوگیا لیکن اسی چوک پر جب ایک مشہور عراقی مصور کا مجسمہ نصب کرنے کی کوشش کی گئی تو کامیاب نہیں ملی۔ کہتے ہیں کہ جب تک عراقی اس امر پر متفق نہیں ہوجاتے کہ امریکی فوج کی آمد اور صدام حسین کے آمرانہ دور کا خاتمہ آزادی تھی یا قبضہ تب تک یہ جگہ خالی ہی رہے گی۔ بغداد کے فردوسی چوک پر اب کوئی مجسمہ نہیں ہے۔ چوک خالی پڑا ہے۔ وہاں اب صرف وہ باقیات موجود ہیں جن پر کبھی صدام حسین کا مجسمہ کھڑا تھا۔ صدام کے دور کے خاتمے کے10 سال پورے ہونے پرعراقی وزراء کی کونسل کی خاتون معتمد 43سالہ امل ابراہیم کہتی ہیں کہ عراق میں یقینی طورپر مداخلت نظر آنے والا حملہ ان کے نزدیک نیک نیتی پر مبنی تھا۔ انہوں نے بتایاکہ صدام کی محالفت کرنے پر ان کے والد کوقتل کردیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ہی پیشہ وارانہ زندگی میں ان کے آگے بڑھنے کے مواقع بھی ختم ہوگئے تھے۔ امل کہتی ہیں کہ فوجی کارروائی عراق کی آزادی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں حکومتی کونسل کے اعلان کے ساتھ ہی سیاستدانوں کو عوام سے دور کردیا گیا۔ سیاستدانوں کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں اور انہیں بے تحاشہ مراعات ہیں۔ اس صورتحال کی وجہہ سے ان کی دلچسپی عراق کے بجائے اپنے تک محدود ہوگئی ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا گیا تھا یا محض اتفاق تھا،لیکن امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے عراق کو سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔

a decade later, Iraqis have a mixed reaction to the US-led invasion. Amal Ibrahim has an ambiguous view of the US-led invasion

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں