ڈپٹی نذیر احمد حیات وخدمات - ذاکر حسین دہلی کالج میں سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-16

ڈپٹی نذیر احمد حیات وخدمات - ذاکر حسین دہلی کالج میں سمینار

"ڈپٹی نذیر احمد:حیات وخدمات" کے عنوان سے ذاکر حسین دہلی کالج میں دوروزہ سمینار منعقد
ڈپٹی نذیر احمد نے مقصد کے تحت ناول نگاری کی ،وہ مقصدسماجی سروکار تھا:پروفیسر قاضی افضال
نئی دہلی:(سید عینین علی حق)شعبۂ اردو ذاکر حسین دہلی کالج کے زیراہتمام بہ اشتراک قومی کونسل برائے فروغ اردو، و انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ کے دوروزہ قومی سمینار بعنوان "ڈپٹی نذیر احمد:حیات وخدمات" کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ڈپٹی نذیر احمد کے حوالے سے ان کے مختلف پہلوئوں پر گفتگو کی گئی۔اس موقع پرڈاکٹر فاخرہ مجیب کی نگرانی میں ترتیب دیے گئے ڈپٹی نذیر احمد کے حوالے سے مجلہ "فکر نو "کے نمبرکا رسم اجرابھی کیاگیا۔جس میں ڈپٹی نذیر احمد پر ۲۳؍مضامین اوران کی سبھی تصانیف کا ذکر کیاگیاہے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے سید شاہد مہدی نے شرکت کی اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے پروفیسرقاضی افضال حسین مدعو تھے، جب کہ نظامت ڈاکٹر خالد علوی نے کی۔پروفیسر محمد ذاکر نے پرمغز کلیدی خطبہ ڈپٹی نذیر احمد کے حوالے سے دیا۔سیدشاہد مہدی نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں کوئی ادیب نہیں عام قاری کا دفاع کرنے والوں میں سے ہوں،کیوں کہ جو لکھا جاتاہے وہ قاری کے لیے ہی لکھا جاتاہے۔ڈپٹی نذیر کی تحریروں کو کلاسکی زمرے میں ڈال دیاگیاہے۔اورکلاسکی اسے کہاجاتاہے جس کا مطالعہ نہیں کیا جائے صرف ذکر ہی کیاجائے۔یہ ڈپٹی نذیر کے ساتھ نہ انصافی ہورہی ہے۔ان کے کافی لکچربھی موجود ہیں۔نذیر صاحب کو ان کی تخلیقات کے ذریعہ سمجھاجائے یا براہ راست گفتگو سے ،یہ مسئلہ ردوقبول کاہے۔انہوں نے اپنے لکچروں میں علم کی افادیت پر زور دیاہے۔زبان کے اعتبار سے ڈپٹی نذیر احمد کے ناولوں کو پڑھنا بے ضروری ہے۔خواتین کے مسائل پر انہوں نے ناقابل فراموش تحریریں قلم بند کی ہیں۔پروفیسر قاضی افضال حسین نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ڈپٹی نذیر احمد نے مقصد کے تحت ناول نگاری کی اوروہ مقصدسماجی سروکار تھا۔ ان کی اردو ادب میںبڑی عطایہ ہے کہ انہوں نے سات ناول لکھے۔صنف ناول اس قدر مقبول ہواکہ آج اہم اصناف میں شامل ہوچکاہے۔انہوں نے لڑکیوں کی اصلاح کے حوالے سے کئی ناول قلم بند کیے اورکہاکہ لڑکیوں کی اصلاح کے لیے ان کی تعلیم اشد ضروری ہے۔ان کے ناولوں میں عہد کی فکر ہے اور متوسط طبقے کے معاشرے کو پیش کیاہے۔صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کہاکہ ادبی اورسماجی تاریخ کا ڈپٹی نذیر اہم شخص تھا جسے سرے سے نظرانداز نہیں کیاجاسکتاہے۔ اختتام پر کالج پرنسپل ڈاکٹر اسلم پرویز نے اظہار تشکراداکیا۔ سمینار کے پہلے اجلاس کی صدارت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدرشعبہ اردو پروفیسر شمس الحق عثمانی اورپروفیسر قاضی افضال حسین نے کی۔نظامت کے فرائض ڈاکٹرخالد علوی نے انجام دیے۔اس سیشن کے مقالہ نگاروں میں پروفیسر اصغر عباس اور پروفیسرابوالکلام قاسمی نے ڈپٹی نذیر احمد کے حوالے سے مقالہ پیش کیا۔دوسرے اجلاس کی صدارت سابق صدر شعبہ اردو،دہلی یونی ورسٹی، پروفیسر عبدالحق، پروفیسر محمد ذاکر،پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کی۔نظامت ڈاکٹر ممتاز فاخرہ مجیب کررہی تھی۔ اس سیشن کے مقالہ نگاروں میں سیدضمیرحسن دہلوی،فیاض رفعت،ڈاکٹر انیس قمر،ڈاکٹر احمد خان، شامل ہیں۔ مقالوں کے بعد صدور حضرات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔شرکاء میں امریکہ سے آئے فرحت شہزاد،پروفیسر معین الدین جینا بڑے،ڈاکٹررضا حیدرکے علاوہ بڑی تعداد میں اساتذہ اور طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔

Two days seminar on Zakir Hussain College, Delhi on Deputy Nazeer Ahmed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں