سیاسی جماعتیں اقلیتی امیدواروں کو منتخب کروانے میں ناکام - اسد اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-16

سیاسی جماعتیں اقلیتی امیدواروں کو منتخب کروانے میں ناکام - اسد اویسی

قانون ساز کونسل کے حالیہ انتحابات میں کانگریس، تلگودیشم اور ٹی آرایس نے مسلم امیدواروں کو نامزد کرتے ہوئے یہ خطرناک پیغام دیا ہے کہ مسلم نمائندے عام انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے کامیاب نہیں ہوسکتے صرف نامزدگی کے ذریعہ ہی انہیں نمائندگی دی جاسکتی ہے۔ یہ روش بہت ہی خطرناک ہے۔ جمہوریت اورسیکولرازم کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب انتخابات میں مقابہ کے ذریعہ کامیابی حاصل کی جائے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جدید عیدگاہ کاماریڈی میں کل رات منعقدہ جلسہ حالات حاضرت کو بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے سوال کیا کہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی تعداد 15فیصد ہونے کے باوجود کامیاب اراکین اسمبلی کی تعداد کیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مسلم امیدوار ساحلی آندھرا اور رائلسیما کے صرف اُن علاقوں سے کامیاب ہوئے جہاں کے مسلم ووٹرس کی تعداد 35فیصد سے زائد ہے۔ مجلس کو فرقہ پرست جماعت کہنے والوں سے انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیوں محمد علی شبیر کو کاماریڈی حلقہ سے 45ہزار سے بھی زائد ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر ایک اور مسلم امیدوار سید یوسف علی کو بھی 17ہزار ووٹوں سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اپنے آپ کو سیکولر جماعتیں کہنے والوں سے برسٹر اسد الدین اویسی نے سوال کیا کہ آخر کیوں آندھراپردیش سے لوک سبھا کی 41نشستوں میں ایک بھی مسلمان کو کامیاب نہیں کروایا گیا۔ مسلمانوں کی حالت زار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ پلاننگ کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صرف شہری علاقوں میں مسلمانوں کی غربت کا فیصد 28ہے۔ 29فیصد مسلمان بچے جن کی عمر 5تا17 سال کے درمیان ہیں اسکول میں تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان نا انصافیوں کے خلاف جب مجلس آواز اٹھاتی ہے تو اس کو فرقہ پرست جماعت کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہوئے ہمشیہ اُن کا ووٹ حاصل کرتی رہیں لیکن 60 برس سے دھوکہ کھانے کے بعد مسلمانوںکو اب اپنے ووٹ کے ذریعہ ان سیاسی جماعتوں کو سبق سکھانا ہوگا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے تمام مسلمانوں سے کہاکہ جب تک وہ متحدنہ ہوں گے اور سیاسی طورپر طاقتور نہیں ہوں گے ان کا اسی طرح استحصال کیا جاتا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے 6ماہ میں کسی بھی وقت وسط مدتی انتخاب منعقد ہوسکتے ہیں۔ مسلمانوںکو ان انتخابات میں اہم فیصلہ کرنا ہوگا، ایسا فیصلہ کرنا ہوگا جس سے سیکولر جماعتوں کی کامیابی ہواور فرقہ پرست جماعتوں کو شکست ہو۔ ایسا فیصلہ کرنا ہوگا جس سے مجلس اتحاد المسلمین اور طاقتور ہو۔ انہوں نے کہاکہ مجلس، آندھراپردیش کے ہر اسمبلی حلقہ میں حالات حاضرہ جلسوںکا انعقاد کرتے ہوئے عوام کو اپنے موقف سے واقف کروائے گی۔ صدر مجلس نے کہاکہ حکومت وقت مجلسی قائدین کو مقدمات میں پھنساتے ہوئے مجلس کی مقبولیت کو روکنے کی کوشش کررہی ہے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ ہر دور میں مجلس اتحاد المسلمین سے خوف کھاتے ہوئے اس جماعت کے خلاف سازشیں کی گئیں انہوں نے کہاکہ سالار ملتؒ کو اپنی زندگی میں کئی مرتبہ جیل کی صعوبتوں کو برداشت کرنا پڑا لیکن مجلس نے ہمیشہ یہ ثابت کردکھایا کہ حکومتوں کے ظلم و ستم سے وہ گھبرانے والی نہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں