ائمہ مساجد کا وزیر اعلیٰ دہلی کی رہائش گاہ پر دھرنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-16

ائمہ مساجد کا وزیر اعلیٰ دہلی کی رہائش گاہ پر دھرنا

آئی۔این۔این۔ (فرزان قریشی)
ائمہ مساجد نے تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعلی کی رہائش گاہ پر دھرنا دیا۔ دہلی کی وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کی طبعیت ناساز ہونے کی وجہہ سے ان کی بہن رما دھون نے اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرنے کیلئے 3دن کی مہلت طلب کرتے ہوئے جلد اس مسئلہ کو حل کرانے کی یقین دہانی کراکر دھرنا ختم کرایا۔ اس سے قبل ائمہ مساجد نے وقف بورڈ کے چیئرمین چودھری متین احمد سے بات کرنے سے انکار کردیا اور وزیراعلیٰ سے گفتگو کے مطالبے پر بضد رہے۔ پیر کی صبح ائمہ مساجد وزیراعلیٰ شیلا دکشت سے ملاقات کرنے کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے لیکن انہیں یہ کہتے ہوئے ملاقات سے انکار کردیا گیا کہ وزیراعلیٰ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ مولانا ساجد رشیدی نے بتایاکہ ہم نے وزیراعلیٰ کے پی اے سے ملاقات کرکے کہا کہ وزیراعلیٰ سے سب لوگ مل رہے ہیں پھر ہمیں ملنے سے کیوں روکا جارہا ہے، ہم وزیراعلیٰ سے مل کر ہی جائیں گے۔ پی اے نے وقف بورڈ کے چیئرمین چودھری متین احمد سے فون پر بات کی، مگر ائمہ چودھری متین احمد سے ملنے کو راضی نہیں ہوئے۔ مولانا رشیدی نے بتایاکہ ہماری اس بات پر پی اے بھڑک گئے اور کہاکہ ائمہ کیلئے وزیراعلیٰ کے دروازے بند ہوسکتے ہیں۔ اس پر مولانا نے کہاکہ اگر عوام عوام سے ملنے کا وقت نہیں ہے تو وزیراعلیٰ اور آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ائمہ اس بات سے ناراض ہوکر وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ پولیس نے بھی انہیں ہٹانے کی کوشش کی مگر دھرنا جاری رہا۔ کچھ بعد وزیراعلیٰ کی بہن رمادھون باہر آئیں اور ائمہ سے کہاکہ وزیراعلیٰ کی طبعیت واقعی خراب ہے۔ انہوں نے بات کرنے کیلئے مجھے بھیجا ہے۔ آپ جو کہنا چاہتے ہیں مجھ سے کہیں، میں وزیراعلیٰ سے بات کرلوں گی۔ ائمہ نے انہیں تمام کاغذات دکھاتے ہوئے کہاکہ ہماری تنخواہوںمیں اضافہ ہونا چاہئے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ وقف بورڈ کے پاس پیسہ نہیں ہے۔ ایسے میں یاتو حکومت گرانٹ دے یا پھر ان 312جائیدادوں کو وقف کو واپس کرے جن پر حکومت اور ایجنسیاں قابض ہیں۔ رما دھون نے ائمہ کی بات سنجیدگی سے سنی اور کہاکہ میں خود اس معاملہ میں چودھری متین احمد سے بات کروں گی۔ ائمہ نے کہاکہ متین احمد سے بات کرنے سے کوئی فائدہ نہیںہے۔ یہ معاملہ ان سے حل ہونے والا نہیں ہے۔ رمادھون نے کہاکہ ٹھیک ہے میں اس معاملہ پر وزیراعلیٰ سے بات کروں گی، مجھے امید ہے کہ یہ معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 1993ء میں ائمہ کو سرکاری پے اسکیل کے تحت تنخواہ دینے کا حکم دیا تھا مگر آج تک اس حکم پر عمل نہیں کیا جاسکا۔ سپریم کورٹ نے جو حکم دیا تھا اس کے مطابق صرف 72ائمہ اور 28 مؤذن ہیں۔ گذشتہ 7؍فروری کو ائمہ نے وزیراعلیٰ کو میمورنڈم دے کر اپنے مطالبہ کو دہرایا تھا۔ وزیراعلیٰ نے 20فروری تک معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، مگر 20فروری کو وزیراعلیٰ نے ائمہ سے ملاقات تو کی مگر مطالبہ پورا نہیں کیا گیا جس سے ناراض ہوکر ائمہ نے ان کی رہائش گاہ پر دھرنا دیا تھا۔ اسی دوران چودھری متین احمد نے دھرنا یہ کہتے ہوئے ختم کروایا تھا کہ 28فروری کو بورڈ میں ایک میٹنگ کی جائے گی جس میں اس مسئلہ پر غور کیا جائے گا۔ مگر 28فروری کو بورڈ اور ائمہ کے درمیان ہوئی میٹنگ ناکام رہی اور اس معاملہ کو وزیراعلیٰ کے دربار میں رکھنے پر اتفاق ہوا، مگر پھر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ائمہ نے 12مارچ کو پریس کانفرنس کرکے 15اپریل تک کی مہلت حکومت کو دی تھی اور آج اعلان کے مطابق ائمہ نے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر دھرنا دیا۔

آئی۔این۔این (سیدعینین علی حق)
چودھری متین احمد کی ملازمین کے ساتھ وعدہ خلافی
شاہی مسجد فتح پوری کے ملازمین کو چار ماہ سے وقف بورڈ نے تنخواہ نہیں دی
وقف بورڈ اپنی ذمہ داریوں کے تئیں پورے طور پرغیرذمہ دار ہوچکاہے۔خواہ وہ ائمہ مساجد کی تنخواہ کا معاملہ ہو یاشاہی مسجد فتح پوری کے ملازمین کی تنخواہ کا، سبھی محاذ پر وقف بورڈ فالج زدہ ثابت ہورہاہے۔گذشتہ چار ماہ سے وقف بورڈ کے چیئرمین چودھری متین احمد نے وعدہ کرنے کے باوجود شاہی مسجد فتح پوری کے۱۴؍ ملازمین پر مشتمل ملازمین کو اضافہ شدہ تنخواہ روانہ نہیں کی ہے۔جس کی وجہ سے ان لوگوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے،اور ملازمین وقف بورڈ کی لاپروائیوں کا ماتم کررہے ہیں۔وقف بورڈ ملازمین کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے کہتاہے کہ ان لوگوں نے لیبر کورٹ میں مقدمہ ڈال رکھاہے۔جب کہ ملازمین نے نمائندہ سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہم لوگوں کی محض پچیس سوروپے تنخواہ ہواکرتی تھی، جس کے لیے ہم لوگوں نے سی او سے ملاقات کی اورکہاکہ یومیہ ہم لوگوں کو دوسوروپے دیئے جائیں اس طریقے سے چھ ہزار ماہانہ ہوتے ہیں۔اس بات پر سی اونے ماہانہ چھ ہزار روپے تنخواہ دیے جانے کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن چودھری متین کو تنخواہ زیادہ لگی اور انہوں نے فروری کے مہینے میںشاہی امام ڈاکٹرمفتی مکرم احمد سے آکر ملاقات کی اورمفتی صاحب کی مداخلت کے بعد ہم لوگوں کی تنخواہ پانچ ہزارطئے پائی،جنوری کے مہینے سے ہی چودھری متین احمد نے ماہانہ پانچ ہزار روپے تنخواہ دینے
کا وعدہ کیا۔اور جب تاخیر کے ساتھ جنوری ماہ کی تنخواہ آئی تو وہ پچیس سوروپے ہی تھی ،جب کہ پانچ ہزار کا وعدہ کرکے چودھری متین احمد گیے تھے۔جسے ہم لوگوں نے نہیں لیا اور واپس کردیاہے۔ماہِ جنوری سے اب تک ہم لوگوں کو تنخواہ نہیں مل سکی ہے ،جب کہ تنخواہ ہر مہینے کی پہلی تاریخ کوآنی چاہئے۔اس طریقے سے چار ماہ ہونے والے ہیں۔ جس کی وجہ سے بے حددشواریوں کاسامنا کرناپڑ رہاہے۔ وقف بورڈ کہتاہے کہ ہم لوگوں کے ۱۴؍ملازمین میں سے جن چھ ملازمین نے لیبر کورٹ میں مقدمہ کیاہے وہ واپس لیں تبھی تنخواہ بڑھائی جائے گی۔ہم لوگ کسی بھی صورت میں مقدمہ واپس لینے والے نہیں ہیں کیوں کہ وقف بورڈ کا کیاپتہ کہ مقدمہ واپس لینے پر تنخواہ بڑھاہی دی جائے ۔اگر ہم لوگوں نے مقدمہ واپس لے لیا اورتنخواہ نہیں بڑھی توہم لوگ کیاکریں گے۔ وقف بورڈ ہم لوگوں کی تنخواہ بڑھائے تبھی مقدمہ واپس لیاجائے گا۔ وقف بورڈ کو اس طریقے سے غریبوں کی بددعائیں نہیں لینی چاہئے۔خدا ظالموں کا ساتھ نہیں دیتا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں