20 لاکھ سے زیادہ فرزندان ملّت نے شرکت کی –
کئی سیاسی سخصیت بھی ہوئے شامل-
سینکڑوں جوڑوں کا ہوا نکاح –
دل کھول کر قوم و ملّت کے لوگوں نے جان و مال سے اپنا باطنی تعاون دیا –
ارریہ شہر سے 3 کلو میٹر پچھم حڑیا بارہ میں سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع کا اختمام عالمی امن ،ملک ،قوم و ملّت کی سلامتی کی رقّت آمیز دعاؤں کے ساتھ 15 اپریل کو دن کے 11 بجے اختمام پذیر ہو گیا –اس اجتماع میں 15 لاکھ سے زیادہ ملکی وہ غیر ملکی فرزندانے ملّت نے شرکت کی –تیز دھوپ و گرم ہواؤں کے باوجود عقیدت جہاں تھے وہیں پر بیٹھ کر دعا میں شامل ہوئے - 15 اپریل کو دعا کے روز 20 کلو میٹر دائیرے کے اندر، ملّت کے لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا - قریب 40-45 منٹ کے رقّت آمیز دعاؤں میں ہر شخص کے لبوں پر خدا سے مغفرت کے القاب تھے –
دعائیہ اجلاس کو متبلیغی جماعت کے حضرت مولانا سیس صاحب دامت برکاتہم نے ملک،ملّت ،قوم ،وہ پوری دنیا میں امن و سلامتی ، و بھائی چارگی کے خطا ب کے ساتھ رقّت آمیز دعاکروائی - شدّت کی گرمی و دھول کے غبار کے باوجود جو لوگ جہاں بھی تھے وہیں پر بیٹھ کر دعا میں شامل ہو گئے – اس سے قبل داعیان اسلام کے جو مشتر که خطابات ہوئے اس کا خلاصہ یہی تھا کہ الله نے جو حکم اپنی کتاب قرآن و اپنے آخری نبی صلعم کے مارفت پوری انسانیت کو دیا اس راستے پر چل کر ہی رہے نجات ہے – لیکن مسلمان اس وقت مسلّم ایمان والا ہو سکتا ہے جب اسلام کے پانچ ستونوں پر عمل کرے – اس کے ساتھ ہی مذہب اسلام کا داعی بنے- مذہب اسلام زور و زبر سے پورے کائنات میں نہیں پھیلا بلکہ یہ پپغمبر و صحابیوں کے حسن اخلاق و الله تعالیٰ کے حکم سے ممکن ہوا –ہر انسان گناہوں سے توبہ تو کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا ماحول اسے باہر نکلنے نہیں دیتا –اگر انسان سچے دل سے اپنی نافرمانیوں سے توبہ کرنا چاہتا ہے تو اسے الله کے راستے پر نکلنا ہوگا – اسے اسلام کی صحیح تعلیمات حاصل کرنی ہوگی –نفس و روح کی پاکیزگی الله کی عبادت و اذکار میں ہے – زیادہ فضول خرچی سے بھی انسان کو بچنا چاہیے – زیادہ مال حاصل کرنے کی چاه بھی انسان کو گمراہی کی طرف گامزن کرتا ہے اور الله کے راستے پر جانے سے روکتا ہے اور آج ایسا ماحول ہو گیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں گھر سے با ہر کماتے ہیں –جب تک آپ کو الله اور اس کےآخری رسول سے محبّت نہیں ہوگی تب تک مسلّم ایمان والے نہیں ہو سکتے – تبلیغی جماعت کے انجینئر شمیم صاحب ،مولانا جمشید ،مولانا یٰسین ،مولانا شمیم ،مولانا مشتاق کے علاوہ دیگر علماء وں نے اپنے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے جہاں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے امتحان لیتا ہے – انسان گناہ بھی کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ الله تعالیٰ سچے دل سے توبہ کرنے والے کو معاف بھی فرما دیتا ہے –حقوق الله کے ساتھ حق عباد بھی عبادت ہے ،صرف نماز روزہ ہی خدا کی عبادت نہیں بلکہ آپ کے رشتےداروں کا آپ پر حق ہے –پڑوسیوں کا بھی آپ پر حق ہے – دوسروں کی مصیبتوں پر کام آین- مذہب اسلام کا داعی بنیں – اسلام مذہب کے بارے میں آپ کے پاس جتنی بھی جانکاری ہے وہ ملی بھائی اور وطنی بھائی تک پہو نچا ءین- یہی ذمے داری اللد اور اس کے رسول آپ کو دی ہے –لیکن آج افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اندر بہت ساری خرابیاں ہمارے اندر آ گئی ہیں –جس کو دور کرنا ہمارے زندگی کا مقصد ہونا چاہیے- جس زندگی میں اسے ہمیشہ رہنا ہے وہاں کی تییاری کرے –مسلمانوں کا قول و فعل ایک ہونا چاہیے –
دعا کے روز صبح سے ہی عقیدتمندوں کے لئے بنا شامیانہ بھر چکا تھا – اس کے باوجود لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری تھا – لوگ کھلے میدانوں میں چادر و گھاس پھوس بچھا کر بیٹھ گئے –لوگوں کا چاروں طرف اژدحام تھا- لوگوں کی اتنی بھیڑ بڑھ گئی کہ قومی شا هرہ 5٧ پر دور دور تک ٹریفک جام ہو گیا –اجتما ع گاہ کے رضاکاروں نے بڑےہی خلوص کے ساتھ ٹریفک کو کنٹرول کر رہے تھے – اجتماع گاہ آنے والوں کو جگہ جگہ پر غیر مسلم بھائی اسٹال لگاکر پانی پیش کر رہے تھے اور ساتھ ہی ان کی مشعل راہ بھی کر رہے تھے -
ھڑیا بارہ میں سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع کے آخری دن دعاوں میں کئی سیاسی پارٹی کے سر کردہ لیڈر جن میں بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جناب لالو پرساد جو دعا کے ایک روز قبل آے اور اپنی جانب سے نیک خواھشات دی اور انہونے تبلیغی جماعت کے صوبائی انچارج انجینیر شمیم صاحب سے لکچھ دیر گفتگو کرکے واپس چلے گئے – اس موقعے پر سا بق مر کزی وزیر تسلیم الدین بھی موجود تھے – لیکن وہ دعا میں آخری دن بھی شامل رہے - کانگریس کے لیڈر ڈاکٹر شکیل احمد خان بھی اجتما ع گاہ پر دیگر کانگریسی لیڈر جن میں ریاستی صدر اشوک چودھری،ڈاکٹر مدن موہن جھا ،الحج معید ارحمن ،افاق عالم رکن اسمبلی ،بھی دعا کے روز شامل تھے – اسی روز بھاجپا کے سابق مرکزی وزیر سید شاہنواز حسین آے اور مہمانوں کے پنڈال میں جاکر دعا میں شامل ہوئے – اسی دن لوجپا کے قومی صدر جناب رام بلاس پاسوان بھی دعا میں شامل ہوئے- لوجپا کے ہی رکن اسمبلی ذاکر انور کئی دنوں سے عام آدمی کی طرح اجتماع گاہ میں ڈٹے ہوئے تھے – کٹیھار میڈیکل کے چیئرمین و لوجپا لیڈر احمد اشفاق کریم ڈاکٹروں کو لیکر اپنا میڈیکل کیمپ کۓ ہوئے تھے – جوکی ہا ٹ کے رکن اسمبلی سرفراز عالم ،اختر ایمان رکن اسمبلی ،توصیف عالم رکن اسمبلی بھی شروع تا آ خر نظر آے – اس کے علاوہ کئی دیگر سیاسی سخصیات موجود تھی –
اجتماع گاہ میں روشنی ، پانی ،بیت الخلا ،ساؤنڈ ، کے علاوہ شفا خانہ بھی موجود تھا جو بیمار لوگوں کا علاج و د ا دینے میں مصروف تھا – آگ سے بچنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے 6 دمکل کا انتظام کیا تھا – پورے اجتماع گاہ کے لئے 250 سے زیادہ پولیس فورس لگاۓ گئے تھے – ضلع کنٹرول روم میں کئی مجیسٹریٹ تعینات تھے – اس کے علاوہ ہزاروں رضا کار اپنی اپنی خدمات انجام دے رہے تھے – پورے ٹرافک کو کنٹرول کرنے کا نظام اجتماع کمیٹی کے رضاکاروں کے ہاتھوں میں تھی جنہونے کامیابی کے ساتھ ٹریفک کے نظام کو سمبھالا –
سہ روز سے چل رہا تبلیغی عالمی اجتماع پر امن ماحول میں گزر گیا – اجتماع کو کامیابی کے سا تھ منعقد کرنے میں لوگوں نے اجتماع کی کمیٹی و ضلع انتظامیہ کو مبارک بعد پیش کیا ہے –اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی کہنا مناسب ہوگا کہ یہاں کے علاقائی غیر مسلم بھائیوں نے بھی اس اجتماع کو کامیاب بنانے میں اپنا اہم رول ادا کیا – غیر مسلم بھائیوں نے جگہ جگہ پر اسٹال لگاکر اجتماع گاہ انے والوں کو ٹھنڈے شربت پلا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نمونہ پیش کیا –
اس اجتماع سے قبل 1984 میں زیرو میل میں ایسا ہی عالمی اجتماع کا انقاد ہوا تھا ،لیکن اس وقت اجتماع میں عقیدتمندوں کی تعداد ابھی کے مطابق کم تھی – 15 اپریل کو دعا کے بعد پھر ایک بار ٹرافک کے جام کا منظر دکھا – کیونکہ سبھی کو گھر واپس جانے کی جلدی تھی – اس قدر بھیڑ بڑھی کہ 5 بجے تک لوگوں کی گاڑیاں جام میں پھنسی رہی -
اسرار رائٹر |
Tablighi jamaat gathering in araria : A Report by Asrar Writer
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں