لداخ میں چین کی مداخلت کاری سے زبردست کشیدگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-24

لداخ میں چین کی مداخلت کاری سے زبردست کشیدگی

ہندوستان اور چین آج لداخ کے دولت بیگ اولڈی( ڈی بی او) سیکٹر میں چینی سپاہیوں کی جانب سے کافی اندر تک دراندازی کے مسئلہ پر تعطل کو اپنی دوسری فلیگ میٹنگ میں حل کرنے میںناکام رہے اور مزید ہندوستانی سپاہیوں کو علاقہ میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ چوسل سیکٹر کے اسپانگور علاقہ میں بریگیڈئر سطح کے آفیسرس کے درمیان زائد از تین گھنٹے طویل میٹنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا کیوںکہ چینی سپاہیوں نے ہندوستانی علاقہ سے باہر نکلنے سے انکار کردیا۔ بریگیڈئیر این وی گپتا اور سینئر کرنل ایان یانتی نے اپنی اپنی ٹیموں کی قیادت کی۔ چینی ٹیم نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس علاقہ میں انہوں نے خیمے لگائے ہیں۔ وہ ان کا علاقہ ہے اور انہوں نے کسی دراندازی کی تردید کی۔ ہندوستان نے چینی ٹیم سے میٹنگ میں کہاکہ وہ ڈی بی او سیکٹر سے دستبردار ہوجائے جو 17ہزار فیٹ کی بلندی پر ہے اور دراندازی سے پہلے کے موقف کو بحال کرے۔ ذرائع نے بتایاکہ چینی ٹیم نے پھٹسی علاقہ میں ہندوستان کی جانب سے بنکرس کی تعمیر پر اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ ان ڈھانچوں کو منہدم کردیا جائے۔ ذرائع نے مزید کہاکہ ہندوستان اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مزید فلیگ میٹنگس کی خواہش کرسکتا ہے تاکہ خطہ میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔ قبل ازیں وزارت خارجی امور کے ترجمان سید اکبر الدین نے آج صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ چینی فوج کی حالیہ در اندزی حقیقی خط قبضہ کے تعین پر اختلافات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین کے ساتھ اس مسئلہ کا پرامن حل نکل آئے گا اور یہ کام دونوں ممالک کے درمیان طئے شدہ معاہدوں کے تحت ہی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے دراندازی کے واقعہ کو سیکٹر میں ایک مقامی واقعہ سے تعبیر کیا۔ 15اپریل کو چینی فوج کی دراندازی کے بعد ہندوستانی علاقہ میں چوکی قائم کرنے پر حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے اکبر الدین نے کہاکہ ہندوستان نے چین سے خواہش کی ہے کہ 15اپریل کے واقعہ سے قبل جو صورتحال تھی اسی موقف کو برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور چین کے مقامی فوجی کمانڈرس آج فلیگ میٹنگ کررہے ہیں تاکہ مسئلہ کو حل کیا جائے۔

Ladakh incursion: India, China face-off at the 'gate of hell'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں