کیرالہ خاندان کو سعودی محکمہ خزانہ سے 5000 کروڑ روپے وصول طلب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-23

کیرالہ خاندان کو سعودی محکمہ خزانہ سے 5000 کروڑ روپے وصول طلب

کیرالا کے ایک خاندان (ضلع کنور کے رہنے والے کی یائی خاندان) کو ان معنی میں سونے کا خزانہ ہاتھ لگ سکتا ہے کہ سعودی محکمہ خزانہ میں رکھنے ہوئے انہیں واجب الاد 900 ملین ڈالر( زائد از5ہزار کروڑ روپئے) رقم کی بازیافت( واپسی) کے مسئلہ کو ریاستی حکومت نے مرکز سے رجوع کردیا ہے۔ ریاستی حکومت، مرکز پر زور دے رہی ہے کہ وہ اس رقم کی واپسی کو یقینی بنائے۔ 1950ء کے دہے سے یعنی گذشتہ تقریباً 60 سال سے یہ رقم 14لاکھ سعودی ریالس( آج ایک ریال کی قیمت 14.40روپئے ہے) سعودی خزانہ میں پڑی ہوئی ہے۔ ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کے ڈائرکٹر پی نصیر نے بتایاکہ خاندان گذشتہ 10برس سے محولہ بالا رقم کا قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ "اب حکومت کیرالا نے اس مقصد کیلئے ایک خصوصی عہدیدار کا تقرر کیا ہے تاکہ اس مسئلہ کو مرکز سے رجوع کیا جائے۔ مرکزی حکومت کے عہدیدار، اس سلسلہ میں سعودی حکام سے بات چیت کریں گے۔ کی یائی خاندان، ویسے تو گذشتہ کئی برسوں سے کوشش کررہا ہے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ (نصیر نے بتایاکہ معاملہ ان کی پی ایچ ڈی اسٹڈیز کا حصہ تھا)۔ "خزانہ کی تاریخ کچھ اس طرح ہے: 136 سال قبل کی یائی خاندان کے کسی فردنے مقدس شہر مکہ معظمہ میں اراضی خریدی تھی اور عازمین حج کیلئے اقامت خانہ تعمیر کرایاتھا"۔ 1950ء کے دہے میں جب حکام نے مکہ معظمہ میں اور اس کے اطراف بنیادی سہولتوں کو عصری بنانے کے حصہ کے طورپر جائیداد کو حاصل کرلیا تو اس کا معاوضہ 14لاکھ سعودی ریال مختص کیا۔ کی یائی خاندان کا کوئی بھی فرد (اُس وقت) رقم کیلئے مناسب ریکارڈس کے ساتھ موثر طورپر اپنا دعویٰ پیش نہیں کرسکا"۔ وقف قواعد کی رو سے اﷲ کے نام پر وقف کردہ کسی بھی جائیداد پر خود واقف یا اس کی آل اولاد سے ہٹ کر کوئی دوسرا شخص دعویٰ نہیں کرسکتا۔ اس لحاظ سے کی یائی خاندان رقم کا حقدار قرار پاتا ہے"۔ نصیر نے مزید کہاکہ "موجودہ تخمینہ کے بموجب ڈپازٹ کی مالیت جو ، اب سعودی خزانہ میں ہے، زائد از 5ہزار کروڑ روپئے (تقریباً900ملین ڈالر) ہوگی۔ سعودی قانون کے تحت اگر خاندان کو یہ رقم حاصل ہوجائے تو اس (رقم) کو وہیں ( سعودی عرب میں) استعمال کرنا ہوگا۔ یہ رقم شہر مقدس پہنچنے والے عازمین کیلئے اقامت خانوں کی تعمیر کیلئے کافی ہوگی۔ 2001ء ہی سے کی یائی خاندان، اس رقم کو حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس وقت کی اے کے انٹونی حکومت نے اس معاملہ کو ایک عہدیدار کو تفویض کیا تھا۔ موجودہ اومن چنڈی حکومت نے اب ایک خصوصی عہدیدار کا تقرر کیا ہے جو اس سلسلہ میں مرکزاور متعلقہ محکموں سے رابطہ قائم کرے گا۔

the Keyis of Kannur district Kerala family may come into $900 million Saudi bonanza

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں