میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث - ہیومن رائٹس واچ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-23

میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث - ہیومن رائٹس واچ

ایک ایسے وقت جب کہ برما میں پولیس کی آنکھوں کے سامنے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے سنسنی خیز ویڈیو فوٹیج جاری ہوئے ہیں، انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے یہ الزام لگاتے ہوئے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، تھین سین حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تحقیقات کے غیر جانبدارانہ کمیشن تشکیل دے اور 1982ء کے اس قانون میں ترمیم کرے جو روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کی شہرت کیلئے نااہل قرار دیتا ہے۔ میانمار میں مقامی بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان کافی عرصہ سے جاری خونریز فسادات کی خبروں کے درمیان ایچ آر ڈبلیو نے آج جاری اپنی رپورٹ میں 2012ء کے واقعات کا احاطہ کیا ہے۔ 153 صحفات پر مشتمل یہ رپورٹ میانمار کے متاثرہ صوبہ راکھین میں 100 سے زائد متاثرین سے رجوع کرکے تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مرتبین نے متاثرین سے یہ بھی معلوم کیا کہ حکومت کا رول کیسا رہا۔ کوئی 100سے زائد روہنگیا مسلمان صوبہ راکھین میں مقامی لوگوں اور بودھوں کے حملوں میں ہلاک ہوگئے جبکہ ایک لاکھ سے زائد کو اپنے ہی گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ ایچ آر ڈبلیو نے میانمار کے صدر تھین سین کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے کہ وہ ان فسادات کے کسی بھی ذمہ دار کا احتساب کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ایک لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں تک بین الاقوامی امداد کی راہ میں مقامی کمیونٹی کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کی اجازت دیتے رہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیاء کی ڈائرکٹر میناکشی گنگولی نے کہاکہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم ہوئے ہیں اور نسل کشی کی گئی ہے نئی دہلی کو لازماً برمی حکومت پر دباؤ ڈالتے ہوئے روہنگیوںکے خلاف مظالم کی فی الفور روک تھام کا اقدام کرنا چاہئے اور جرائم کے خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا میانمار کی حکومت سے مطالبہ کرنا چاہئے ۔ گنگولی نے ہندوستان سے یہ بھی خواہش کی کہ وہ میانمار سے قانون شہریت میں ترمیم کا مطالبہ کرے جو روہنگیا مسلمانوں کو بے گھر و ظلم کا شکار کردئیے جانے کی اصل وجہہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض واقعات میں سکیورٹی فورسس راست طورپر تشدد میں ملوث رہی۔ اس میں مقامی پولیس، لون تھین پولیس، انٹر ایجنسی بارڈ کنٹرول فورس، فوج اور بحریہ بھی شامل ہیں۔ اسی دوران میانمار سے موصولہ ویڈیو فوٹیج میں واضح طورپر دیکھا گیا کہ پولیس خاموش تماشائی بن کر بودھ بلوائیوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر حملہ اور ان کے قتل کو دیکھ رہی ہے۔ اس ویڈیو کے آغاز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مسلمان سنار کی دکان پر بودھ بلوائی حملہ کررہے ہیں اور مسلمانوں کی املاک کو نذرآتش کرنے میں بودھ دہشت گرد مصروف تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ یہ ویڈیو پولیس نے میکتیلا قصبہ میں مارچ کے اواخر میں بنائی جہاں کئی دن تک جاری رہنے والے نسلی فسادات کے نتیجہ میں کم ازکم 43افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ویڈیو میںدیکھا جاسکتا ہے کہ اشرار کی ٹولیاں دکانوں اور گھروں کو لوٹ کر نذر آتش کررہی ہیں۔ ایک منظر میں واضح طورپر شعلوں میں گھرے ایک شخص کو زمین پر لوٹتے دکھایا گیا ہے جس کا جسم جل کر خاکستر ہوچکا ہے اور اس کے قریب ہی کئی پولیس عہدیدار بھی نظر آتے ہیں مگر وہ اس کی کوئی مدد نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ہی ایک شخص کی آواز سنائی دیتی ہے کہ اس پر پانی ڈالو جبکہ کچھ دیر میں ہی ایک اور آواز سنائی دیتی ہے کہ "کوئی پانی نہیں اس کیلئے اسے مرنے دو"۔ اس ویڈیو میں صرف ایک منظر ہے جہاں پولیس کو دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مسلم خواتین اور بچوں کو گھیرے میں لے کر محفوظ مقام تک لے کر جارہے ہیں جبکہ ان کے گھروں سے اٹھتے شعلے دور سے دکھائی دیتے ہیں۔ اس ویڈیو میںنظر آنے والے مناظر عینی شاہدین کی جانب سے ملنے والی شہادتوں کی توثیق کرتے ہیں۔

HRW accuses Myanmar of aiding Muslim massacre

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں