Forbesganj Police Firing: Arrest Warrant against 50 Muslims
2 سال قبل بہار کے اراریہ ضلع کے فوربس گنج میں پولیس فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس واقعہ میں جملہ 4مسلم باشندے ہلاک ہوگئے تھے جن میں ایک 8ماہ کا شیر خوار اور ایک 7ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل تھی۔ اب اس واقعہ کو 2سال گذرچکے ہیں کہ اچانک ہی مقامی پولیس نے تقریباً 50مسلمانوں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹس جاری کئے ہیں۔ یہ سب گاؤں والے ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پولیس نے جن افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا ہے ان میں 6افراد ایسے ہیں جو انتقال کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ 6متوفی افراد میں 3ایسے بھی ہیں جو خود پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔ 7ماہ کی حاملہ خاتون یاسمین خاتون کے علاوہ 18سالہ نوجوان مختار انصاری اور ایک 20 سالہ نوجوان مصطفی انصاری کے خلاف پولیس نے وارنٹس جاری کئے ہیں جب کہ تینوں ہی پولیس فائرنگ ہی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ پولیس نے ان ناموں کی فہرست انگریزی و ہندی اخبارات میں شائع کی ہے۔ مزید 3نام ایسے ہیں جو انتقال کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ 14افراد کے نام بھی شامل ہیں جن کے رشتہ دار یا تو اس فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 23گواہوں کو بھی ملزمین کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جنہوں نے پہلے ہی ایک تحقیقاتی کمیشن کے روبرو بیان دیا تھا۔ کہا گیا کہ 3؍جون 2011 کو فائرنگ کے بعد پولیس نے 3ایف آئی آر درج کئے تھے۔ کہا گیا تھا کہ تقریباً4000 گاؤں والوں نے پولیس پر آتشیں ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا جس کی وجہہ سے 28پولیس اہکار زخمی ہوگئے تھے۔ حقوق انسانی کارکنوں کی تحقیقات میں پولیس کے یہ الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے تھے تاہم اب اچانک ہی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے یہ الزامات دوہراتے ہوئے 50افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیا ہے۔ گاؤں کی اکثر آبادی غریب مسلمانوں پر مشتمل ہے جن کا انصاری برادری سے تعلق ہے۔ یہ لوگ چھوٹے موٹے کاروبار کرکے گذر بسر کرتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ پولیس نے یہ وارنٹ ایسے وقت میں جاری کئے جب کہ ریاستی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایک تحقیقاتی کمیشن نے ہنوز اپنی رپورٹ حکومت کو پیش نہیں کی ہے اور اس کا ابھی تحقیقات عمل ہی جاری ہے۔ کہا گیا ہے کہ گاؤں والوں نے پولیس کی زیادتیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس درخواست کی سماعت جاری ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے گاؤں والوں پر کسی سمجھوتہ کیلئے دباؤ ڈالنے کیلئے گرفتاریوں کے وارنٹس جاری کئے ہیں اور انہیں اخبارات میں شائع کروایا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں