آل انڈیا ملی کونسل کنونشن - مسلمانوں کے ساتھ انصاف کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-07

آل انڈیا ملی کونسل کنونشن - مسلمانوں کے ساتھ انصاف کا مطالبہ

یہ ملک تو ہندو راشٹرا بن چکا ہے صرف آئین میں درج کیا جانا ہی باقی ہے۔ یہی وجہہ ہے ملک بھر میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر مظالم کئے جارہے ہیں اور ان کو آئینی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ آخر آج ہندوستان میں انصاف ہے ہی کہاں؟ یہ بات آج مہاراشٹرا سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی نے رام لیلا میدان میں آل انڈیا ملی کونسل کے زیر اہتمام منعقد "تحریک انصاف کنونش" کے دوران اپنی تقریر میں کہی۔ کنونشن کی صدارت ملی کونسل کے صدر مولانا عبداﷲ مغیثی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مشتاق احمد ایڈوکیٹ نے انجام دئیے۔ ابوعاصم اعظمی نے تقریر میں مزید کہاکہ اگر ملک میں قانون ہے تو پہلے بابری مسجد تعمیر کی جائے پھر مقدمہ چلایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں اکیلے ممبئی میں ہی 2500 مسلمان مارے گئے۔ اس کے بعد ردعمل کے طورپر ممبئی میں دھماکے ہوئے جن میں 257 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ قابل مذمت اور افسوسناک تھا اور بم دھماکے کے معاملے میں 100 سے زیادہ لوگوں کو سزا ہوگئی۔ لیکن 2500 افراد کے قاتلوں کو سزا کب ملے گی؟ انہوں نے سوال کیا کہ بار بار اجلاس میں ایک ہی بات کرکے اٹھ جانے سے کیا فائدہ۔ آخر کوئی نتیجہ نکلے۔ آخرہم اپنی ایک لیڈر شپ پیدانہیں کرسکتے؟ تاکہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور تعصب کے خلاف پوری طاقت سے لڑا جاسکے۔ کنونشن کا افتتاح کرتے ہوئے جسٹس راجندر سچر نے کہاکہ کسی ملک کے مہذب ہونے کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس ملک کی اقلیتیں خود کو محفوظ محسوس کریں اور حکومت ان کی تکلیفوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کا سدباب کرے۔ جسٹس سچر نے کہاکہ دہشت گردی کے نام پر آج بے قصور مسلمانوں کی گرفتاریاں ہورہی ہیں۔ کہیں بھی بم دھماکے ہوا اگلے دن پولیس کو پتہ چل جاتا ہے کہ اس میں فلاں مسلم تنظیم یا شخص کا ہاتھ ہے۔ ایک شخص خودسپردگی کرنے آر ہا ہوتا ہے اور پولیس اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دیتی ہے۔ ایک مہذب معاشرہ اس نا انصافی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ بے قصور لڑکوں کو 15-16 سال تک بغیر کسی ثبوت کے جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ عدالتوں نے انہیں بے قصور قرار دے کر رہا کردیا لیکن حکومت نے معاوضہ دینا تو دور اپنی غلطی کیلئے معافی تک نہیں مانگی۔ انہوں نے کہاکہ سب نے دیکھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس اور مالیگاؤں بم دھماکوں میں کون ملوث تھا۔ انہوں نے کہاکہ یو اے پی اے قانون اور ٹیرارسٹ ایکٹ کو کالعدم قرار دیاجانا چاہئے۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس اے احمدی نے کہاکہ آزادی کے بعد یہ ملک ایک مذہبی غیر جانبدار سوشل جمہوری ملک قرار دیا گیا تھا لیکن آج جو معاشی تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں اس میں سوشیلزم کہیں کھو گیا۔ سیکولرازم کی بات کریں تو ملک میں ذات پات، فرقہ پرستی اور نا انصافی حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ ہندو فرقہ پرست اور آر ایس ایس کے لوگ جو چاہیں کرلیں کوئی کارروائی نہیں لیکن اگر مسلمان کچھ نہ کرے تو بھی اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ آج نہ انصاف ہے اور نہ آزادی اور نہ ہی برابری کا سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بے قصور لوگوں کے رہا ہوجانے پر ان کو معاوضہ کیوں ادا نہیں کیا جارہا؟ جسٹس احمدی نے اپنی تقریر میں کئی بار گجرات کا ذکر کرتے ہوئے وہاں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی بات کی۔ انہوں نے کہاکہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالنے سے سرکار کو نقصان ہی ہوگا۔ اس لئے اسے اس بات کو سمجھتے ہوئے اپنی پالیسی تبدیل کرنی چاہئے۔ اتحاد مسلم کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خان نے کہاکہ مسلمانوں کی حالت روز افزوں خراب ہوتی جارہی ہے اور جس کو دیکھئے وہ مسلمانوں کو نصیحت کرتا نظر آرہا ہے۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے کہاکہ اقلیتی امور کا وزیر ہونے کے ناطے اقلیتوں کو ان کا حق اور انصاف دلانا میری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ شہریوں کو بلا امتیاز مذہب و ملت ان کا حق اور انصاف مہیا کرانا حکومت کا فرض ہے۔ آج ملک میں اقلیتوں کو یہ احساس ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے۔ یہ احساس صرف مسلمانوں میں نہیں دوسری اقلتیوں میں بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج اس بات کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے کہ مسلم نوجوانوں کے ساتھ زیادتیاں کی جارہی ہیں۔ میں نے اس جانب اپنی طرف سے پوری کرشش کی ہے۔ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کو دوبارہ پارلیمنٹ میں پیش کرانے کیلئے بھی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نیسچر کمیٹی کی بہت سے سفارشات کو نافذ کردیا ہے البتہ یکساں مواقع کمیشن اور ڈاٹا بنک جیسے سفارشات پر ابھی عمل نہیں ہوا ہے۔ اب مسلم تنظیمیں نشاندہی کریں کہ کون سے ایسی سفارشات ہیں جو نافذ نہیں کی گئیں۔ آریہ سماج لیڈر سوامی اگنی ویش نے کہاکہ اگر حکومت کا رویہ شروع سے ہی درست ہوتا تو آج اس انصاف کنونشن کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت عوام کی کوئی بھی بات الیکشن نزدیک آنے پر ہی سنتی ہے کاش اب بھی وہ سن لے اور جو نا انصافیاں اقلیتوں کے ساتھ اس ملک میں کی جارہی ہیںانہیں ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ صدارتی تقریر میں مولانا عبداﷲ مغیثی نے کہاکہ جب تک انصاف نہ مل جائے یہ جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے ساتھ تعصب، نا انصافی اور فرقہ پرستی ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہے اگر اس پر قابونہ پایا گیا تو فرقہ پرستی کا یہ ناگ ایک دن پورے ملک کو ڈس لے گا۔ اس سے قبل دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر پرویز میاں نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔ پروگرام کا آغاز قاری مہتاب نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ منقاد احمد قاسمی نے نظم پیش کی۔

All india milli council convention

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں