Alienation hurts growth, says Rahul Gandhi
راہول گاندھی نے کہا ہے کہ اقلیتوں کو الگ تھلگ رکھنے سے ملک کی ترقی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ ان کے اس تبصرہ کو نریندرمودی پر تنقید کے حوالے سے دیکھا جارہا ہے۔ کیونکہ انہوں نے کہاکہ ایک نئے ہندوستان کی تشکیل کیلئے ایسی صنعتی شراکت داری ہونی چاہئے جس میں ہم آہنگی اور روا داری بھی شامل رہے۔ انہوں نے صنعتی شعبہ سے پہلی مرتبہ وسیع تر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہارکیا۔ 42 سالہ راہول گاندھی کو کانگریس کا آئندہ وزارت عظمی امیدوار تصور کیا جارہا ہے لیکن انہوں نے اس بحث کو زیادہ اہمیت نہیں دی کہ ملک کی قیادت کون کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی انفرادی شخص ملک کے تمام پیچیدہ مسائل کو حل نہیں کرسکتا۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے سی آئی آئی اجلاس میں سرکردہ صنعت کاروں کے ہمراہ تقریباً ایک گھنٹہ طویل مذاکرات کئے اور ان کے ویژن پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ انہوں نے ایسی بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت پر زوردیا جن سے عام آدمی کو با اختیار بنایا جاسکے اور تمام شعبوں میں بنیادی انفراسٹرکچر کی فراہمی یقینی ہوسکے۔ راہول گاندھی نے ترقی کے عمل میں حکومت کے ساتھ شامل ہونے کی تجارتی برادری کو بھی دعوت دی اور کہاکہ ہم سب کو مل کر ایک با اختیار اور بے باک نئے ہندوستان کیلئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس ہی واحد ایسی جماعت ہے جو ہر ایک کو اپنے ساتھ لے کر چلتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک نے یوپی اے دور حکومت میں تیز رفتار معاشی ترقی اس لئے کی کیونکہ مختلف فرقوں کے مابین کشیدگی میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور ہم آہنگی کو بڑھاوا ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ مختلف فرقوں کو الگ تھلگ کرنے کی سیاست پر عمل پیرا ہوتے ہیں تو آپ درحقیقت عوام کی نقل و حرکت اور ان کے نظریات کو جمود کا شکار بنادیتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ہر کوئی اس سے متاثر ہوتاہے۔ تجارت بھی متاثر ہوتی ہے اور ہم آہنگی کے بیج سوکھنے لگتے ہیں اور عوام کے خواب بھی چکنا چور ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان نقصانات کی پابجائی کیلئے کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ راہول گاندھی نے کہاکہ سب سے بڑا خطرہ عوام کو الگ تھلگ کرنا ہے۔ بالخصوص غریب اقلیتوں اور دلتوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برہمی، غصہ اور نفرت کا بڑھاوا دیتا ہے جس سے ترقی میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ اگر آپ مختلف فرقوں کو الگ تھلگ کریں تو اس سے ہر کوئی متاثر ہوتاہے۔ راہول گاندھی کا تبصرہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی پر تنقید سمجھا جارہا ہے کیونکہ ان پر اقلیتوں کے تعلق سے امتیازی رویہ اختیار کرنے کا الزام ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں