سری لنکا میں مسلم اقلیتی طبقہ پر تازہ ترین حملے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-30

سری لنکا میں مسلم اقلیتی طبقہ پر تازہ ترین حملے

سری لنکا میں اقلیتی طبقہ پر تازہ ترین حملے میں ہجوم جس میں بدھسٹ اور راہب بھی شامل تھے مبینہ طورپر سنگ باری کرتے ہوئے مسلمانوں کے ایک کاروباری ادارہ کا نذر آتش کردیا۔ اس کے نتیجہ میں سرکاری عہدیداروں نے حالات پر قابو پانے سکیورٹی فورس کو تعینات کردی ہے۔ گذشتہ رات کے حملہ میں فیشن بگ ملبوسات کے ایک شوروم کو سری لنکائی دارالحکومت کولمبو کے شیشوں کو چکنا چور کردیا گیا۔ بعد ازاں وہاں موجود سامان کو آگ لگادی گئی۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ بہت سے لوگ زخمی ہوئے اور متعدد عمارت اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ بوڈو بالا سینا( بدھسٹ فورس) نے تاہم آج تشدد میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے بتایاکہ حملہ منظم تھا اور اس کا مقصد انہیں بدنام کرنا ہے۔ بی بی ایس کے ایک راہب وی گالاک ڈوٹے گھنسا رانے بتایاکہ ہم انتہائی سخت الفاظ میں حملہ کی مذمت کرتے ہیں جبکہ ہم اس میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ حملہ منظم رہا ہے تاکہ ہمیں بدنام کیا جاسکے۔ پولیس اور ایلیٹ ٹاسک فورس نے مبینہ طورپر صورتحال پر قابو پالیا۔ بی بی ایس نے حال ہی میں مخالف مسلم مہم چلائی تھی اور مسلم علماء کو مجبور کردیا تھا کہ وہ مقامی بازار میں فروخت کی جانے والی غذا پر حلال سرٹیفکٹ کے لزوم سے دستبرداری اختیار کریں۔ ان حالات میں حملہ کا شک و شبہ اسی پر کیا جارہا ہے۔ سری لنکا کی مجموعی آبادی 20 ملین ہے جس میں سنہالی بدھسٹ اکثریت میں ہیں اور مسلمانوں کا تناسب 10فیصد ہے۔ نانا سارا نے بتایا کہ ہم صرف مسلم انتہاء پسندی کے مخالف ہیں اور اعتدلال پسند مسلمانوں کے خلاف نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ وہ پارچہ اسٹور پر حملہ کے ذمہ دار خاطیوں کو گرفتار کریں۔ انہوں نے بتایاکہ ہم ملک میں ایک اور فرقہ وارانہ جھڑپ کے خواہاں نہیں ہیں۔ حملہ اور بی بی ایس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل مہم کے نتیجہ میں مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر اندیشے پیدا ہوگئے ہیں۔ مسلم کاروباری اداروں کے بائیکاٹ کی سنہالی اکثریت کو ترغیب دینے کی مہم کے حصہ کے طورپر جنوری میں بدھسٹ فورس نے ایک مسلم ڈپارٹمنٹ اسٹور پر حملہ کی کوشش کی تھی۔ اس ماہ کے اوائل کونسل آف مسلمس نے صدر مہندر راجہ پکشے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔

Sri Lanka police stand by as Buddhist monks attack Muslim-owned store

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں