دکھنی کوٹہ اجتماع میں 60 ہزار فرزندان توحید کی شرکت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-09

دکھنی کوٹہ اجتماع میں 60 ہزار فرزندان توحید کی شرکت

دکھنی کوٹہ اجتماع میں 60 ہزار فرزندان توحید کی شرکت
جنت اللہ کا مہمان خانہ ہے، خواہشیں، وہاں پوری ہوتیہیں
دنیا تو صرف اللہ کے احکام پو را کر نے کی جگہ ہے ۔ مو لا نا قاسم قریشی

دکھنی کوٹہ (الطاف احمد/ ایس۔ این۔ بی)
دکھنی کوٹہ میں دو دن سے جاری اجتماع کے آخری نششت میں بعد نماز مغرب ہزاروں فرزندان توحید کے سامنے دنیا کی بے ثباتی، آخرت کی حقیقت، مقصد موت و حیات کا فلسفہ بیان کر تے ہو ئے حضرت مو لا نا قاسم قریشی صاحب دامت بر کاتہم نے کہا کہ دعوت وتبلیغ کا کام حقیقت میں اللہ کا کام ہے۔ اسی لئے جماعت میں جانے والوں کو اللہ کے راستہ میں جا نے والے کہتے ہیں۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اسی طرح اللہ کا کام بھی سب سے بڑا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالی اچھے ہیں۔ اسی طرح اللہ کا کام بھی سب سے اچھا ہے۔ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے اس کام کواپنے سب سے برگزیدہ شخصیات، نبیوں ، رسولوں وپیغمبروں سے لیا،جو معصوم، بے گناہ، پر نور، مبارک ومقدس ہو تے ہیں ۔ پیغمبر سب سے بڑے ہو تے ہیں، فرشتوں سے ، عرش اعظم سے،ساتوں زمین وآسمان سے بڑے ہو تے ہیں۔ اللہ نے ان سے اپنا کام لیا۔ سب سے آخر میں نبی آخرالزمان، سرور کونین،احمدمجتبی، محمد مصطفی ﷺ سے اللہ نے دعوت وتبلیغ کاکام لیا ۔ آپ سب سے بڑے نبی، بلکہ نبیوں کے سردارو وجہ کون ومکان تھے۔ اچھائیاں پھیلانے، لوگوں کو نیکیوں کی طرف بلانے بنی ﷺ مبعوث ہو تے تھے ۔ لیکن بدمعاشی، چوری، معصیت، گناہ،منکرات، برائی کی طرف شیطان دعوت دیتا ہے۔ جس سے مکاری، عیاری، قتل، ڈکیٹی،غارتگری عام ہو تی ہے۔ جو نبیوں والا کام کریگا اسکو کبھی ختم نہ ہو نے والی نعمتیں ملینگی۔ اسّی ہزار غلام، نوکر، ستّر، بہتّر حوریں ملین گی۔ اس دنیا سے دس گناہ بڑی جنّت ملیگی۔ وہاں پر زندگی ہو گی، موت نہیں۔ خوشی ہو گی، غم نہیں ۔ مل جل کر بیوی بچوں کے ساتھ رہینگے، جدائی نہیں ۔ صحت ہو گی، بیماری نہیں ۔ اللہ تعالی ہر جمعہ کو جنت کی نعمتیں بڑھاتے رہینگے ۔ جنت میں نبیوں سے ملاقات ہو گی۔ صحابہ سے ملاقات ہو گی۔ اولیاء سے ملاقات ہو گی خواجہ اجمیری سے ملاقات ہو گی۔ خواجہ بندہ نواز سے ملاقات ہو گی۔ خواجہ نظام الدین اولیاء سے ملا قات ہو گی۔ اپنے بزرگ اسلاف سے ملاقات ہو گی۔ ان سب سے بڑھ کر اللہ تبارک وتعلی کا دیدار نصیب ہو گا ۔ ایک روایت کے مطابق بندہ نو لاکھ سال صرف دیکھتا رہ جائیگا ۔ بعضوں کو ہرجمعہ، بعضوں کو روزآنہ ایک مرتبہ، بعضوں کو روزآنہ دو مر تبہ دیدار سے سرفراز کرایا جائیگا۔ جنت اللہ کا مہمان خانہ ہے، خواہشیں، تمنائیں وہاں پوری کی جائینگی۔ دنیا تو صرف اللہ کے احکام پو را کر نے کا نام ہے۔ جو سنت و شریعت کو اپنا نصب العین بنالیتے ہیں۔ اللہ تعلای انکو ہمیشہ ہمیشہ کی جنت نصیب کریگا۔ وہ نبیوں ، سچوں، اور شہداء کے ساتھ ہونگے ۔ جو دنیا والوں کے راستے پر چلیگا، وہ جھوٹ، دھوکہ، سودی کاروبار، ظلم، جھگڑے ، نا اتفاقی، رسم ورواج، طور طریقے اللہ کے احکام سے رو گردانی، سنتوں کا مذاق برائیوں اور خواہشات کے پیچھے، امیروں اور بادشا ہوں کے پیچھے لگ جا نا، اگر یہ سب دوزخ میں جائینگے تو ان کے متبع بھی دوزخ میں جائینگے ۔ تین ہزار برس میں تیز کیا ہوا دوزخ ایسا ہو گا کہ اگر ایک انگارہ دنیا کے ایک سرے مشرق میں رکھ دیا جائے تو ایک منٹ سے کم وقت میں وہ آگ دوسرے سرے تک پہونچ کر پو ری دنیا جل کر راکھ ہو جا ئیگی ۔ اس کے مقابلہ میں دنیا کی آگ بہت ٹھنڈی ہے۔ دوزخ کی آگ پر ستر مرتبہ پانی ڈال کر ٹھنڈی کی گئی اور پھر دنیا کے قابل بنایا گیا ۔ وہاں کا سانپ ایک مرتبہ پھونک ماردے تو چالیس برس تک اسکا زہر باقی رہتا ہے۔ جہنم کا بچھّو گدھے کے مماثل ہو گا۔ علامہ دمیری ؒ نے جانوروں اورحیوانوں کی زندگی اور انکے خصوصیات کے متعلق حیات الحیوان میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ کسی بیابان جنگل میں سفر کے دوران انہوں نے دیکھا کہ سینکڑوں بچھّو ایک ساتھ جمع ہو کر کسی سوراخ میں جا رہے ہیں ۔ انہوں نے بیان کیا ہے کہ ایک بہت بڑا پتھر اٹھا کر سوراخ پر رکھ دیا اور ملاحظہ کیا کہ اب وہ بچھّو کیا کر تے ہیں ۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ سب بچھو سوراخ بند ہو نے کی وجہ سے اطراف جمع ہو گئے اور ان میں سے جو سب سے چھوٹا تھا، وہ ان کا سردار تھا، وہ پتھر پر چڑھ کر ایک ڈنک مارا ۔ جس کی وجہ سے وہ پتھر پا نی کی طرح سے بہہ گیا اور پھر تمام بچھو ایکے بعد دیگرے سوراخ میں جمع ہو نے لگے۔ مو لا نا نے کہا کہ اگر دنیا کے ایک بچھو کا یہ عالم ہے تو آخرت کے بچھّو کا عالم کیا ہو گا؟ آج ہم اللہ کے احکام سے منہ پھیرتے ہیں تو اللہ بھی کل ہم سے منہ پھیرلیگا۔ وہاں موت بھی نہیں آئیگی ۔ موت ہی کو موت کے نیند سلا دیا جائیگا۔ موت کو بکرے کی شکل میں لا یا جائیگا اور اسکو سب کے سامنے ذبح کر دیا جائیگا۔ اب تک جو کچھ ہوا،آج جو کچھ ہو رہا ہے، اور آئندہ جو کچھ ہو گا، سب اللہ تبارک وتعالی کر نے والے ہیں۔ جب ہم نے اللہ کو ناراض کیا تو اللہ تبارک وتعالی نے بھی ہماری زندگیوں سے چین وسکون نکال دیا ہے۔ قبل ازین بعدنماز عصر مسنون طرز پر اجتماعی نکاح منعقد کئے گئے ۔ آخری بیان کے بعد حضرت مو لا نا نے ایک اور نکاح پڑھا یا اور رقت آمیز دعا اور نماز عشاء کے بعد دو دن کا یہ اجتماع اختتام کو پہونچا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں